میاں بیوی کا نکاح ہوا اور رخصتی بھی ہو گئی ،بوس و کنار ہوا لیکن دخول نہیں ہوا، پھر طلاق ہو گئی ،کیا اب بیوی حق ِمہر لینے کی حق دار ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو پورا مہر لے گی یا آدھا ؟وضاحت فرمائیں !
صورت مسئولہ میں جب رخصتی کے بعد خلوت صحیحہ (کامل خلوت)ہو گئی اور بوس و کنار بھی ہوا تو اس صورت میں چاہے جماع کیا ہو یا نہ کیا ہو بیوی پورا حقِ مہر لینے کی حق دار ہے ۔
الدر المختار میں ہے:
(والخلوة) مبتدأ خبره قوله الآتي كالوطء (بلا مانع حسي) كمرض لأحدهما يمنع الوطء (وطبعي) كوجود ثالث عاقل ذكره ابن الكمال(وشرعي) كإحرام لفرض أو نفل
(کتاب النکاح،باب المہر،مطلب فی حط المہر والابراء منہ،ج:3،ص:114،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن