ترکی والوں نے خلافتِ عثمانیہ پر ایک فلم بنائی ہے، اس بارے میں ایک مفتی صاحب نے دیکھنے کی اجازت دی ہے، اس دلیل کے ساتھ کہ لڑکے تو ویسے بھی موبائل کے ذریعے دیگر خرافات دیکھتے ہیں؛ لہذا اس کے ذریعے خلافت کا غم پیدا ہوگا، حال آں کہ ایک دیکھنے والے کا کہنا ہے کہ اس میں عورتوں کے کردار بھی ہیں. اس بارےمیں مجھے آپ حضرات کی رائے معلوم کرنی ہےکہ یہ ڈراما دیکھنا ٹھیک ہے یا نہیں؟
کسی بھی جائز مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ناجائز طریقہ اپنانا درست نہیں، مذکورہ ڈراما ہو یا کوئی اور ڈراما یا فلم دیکھنا خواہ اس کا نیک مقصد ہو شرعاً جائز نہیں۔
نیز عموماً ٹی وی پر آنے والے پروگرام موسیقی ناچ گانے، بد نگاہی کے اسباب سے خالی نہیں ہوتے، لہذا اس قسم کے پروگراموں کے دیکھنے کی ترغیب دینا (علاوہ جان دار کی تصویر دیکھنے دکھانے کے) اشاعتِ فاحش، و معاونت علی الاثم کے قبیل سے ہونے کے، جائز نہیں، خلافتِ عثمانیہ کے تاریخی دور کی روئے داد تاریخ کی کتابوں کے مطالعہ اور اس سے متعلق لٹریچر عام کرکے ہوسکتی ہے؛ اس کے لیے فلم، ڈراما بنانا اور دیکھنا جائز نہیں ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
"٤٨١١ - «وَعَنْ نَافِعٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، فَسَمِعَ مِزْمَارًا، فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَنَاءَ عَنِ الطَّرِيقِ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ، ثُمَّ قَالَ لِي بَعْدَ أَنْ بَعُدَ: يَا نَافِعُ! هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا؟ قُلْتُ: لَا، فَرَفَعَ أُصْبُعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ فَسَمِعَ صَوْتَ يَرَاعٍ، فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ. قَالَ نَافِعٌ: فَكُنْتُ إِذْ ذَاكَ صَغِيرًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ.
وَفِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ: أَمَّا اسْتِمَاعُ صَوْتِ الْمَلَاهِي كَالضَّرْبِ بِالْقَضِيبِ وَنَحْوِ ذَلِكَ حَرَامٌ وَمَعْصِيَةٌ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: " «اسْتِمَاعُ الْمَلَاهِي مَعْصِيَةٌ، وَالْجُلُوسُ عَلَيْهَا فِسْقٌ، وَالتَّلَذُّذُ بِهَا مِنَ الْكُفْرِ» " إِنَّمَا قَالَ ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ التَّشْدِيدِ وَإِنْ سَمِعَ بَغْتَةً فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَيَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَجْتَهِدَ كُلَّ الْجَهْدِ حَتَّى لَا يَسْمَعَ لِمَا رُوِيَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْخَلَ أُصْبُعَهُ فِي أُذُنَيْهِ". ( بَابُ الْبَيَانِ وَالشِّعْرِ ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ، ٧ / ٣٠٢٥) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201314
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن