بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خدمت کی وجہ سے بہو کے لیے مکان کی وصیت کرنا


سوال

میرے والد صاحب نے وصیت کی ہے میرا مکان میری خدمت کی بدولت میری بہو کو ملے، آپ یہ بتائیں کہ وصیت پر عمل کرنا چاہیے یا یہ کہ اولاد میں حصہ کردیں جبکہ اولاد بھی وصیت پر عمل کرنے کے لیے تیار ہو اور یہ وصیت زبانی طور  پرکی تھی، ان کے ورثاء میں 3 بیٹیاں 2بیٹے ہیں والدین اور بیوی پہلے فوت ہوگئے تھے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے والدنے اپنی بہو کے لیے جو وصیت کی ہے تو اگر سب ورثاء عاقل بالغ ہوں اور اپنی خوشی سے اس کو نافذ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، اوراگر سب ورثاء عاقل بالغ نہ ہوں یا سب عاقل بالغ ہوں لیکن بعض راضی ہوں اور بعض راضی نہ ہوں تو جو عاقل بالغ وصیت نافذ کرنا چاہیں، ان کے حصے سے یہ وصیت نافذ کی جائے گی، نابالغ ورثاء یا غیر رضامند ورثاء کو ان کا حصہ پورا دیا جائے گا، لیکن اگر تمام ورثاء اس پر راضی نہ ہوں تو ایک تہائی مال میں اس وصیت کو نافذ کرنا سب ورثاء پر واجب ہو گا،خواہ ورثاء میں نابالغ ہی کیوں نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتجوز بالثلث للأجنبي) عند عدم المانع (وإن لم يجز الوارث ذلك لا الزيادة عليه إلا أن تجيز ورثته بعد موته) ولا تعتبر إجازتهم حال حياته أصلا بل بعد وفاته (وهم كبار) يعني يعتبر كونه وارثه أو غير وارث وقت الموت لا وقت الوصية ."

(كتاب الوصايا ج:6،ص:650،ط:سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان حكم الوصية فالوصية في الأصل نوعان: وصية بالمال، ووصية بفعل متعلق بالمال لا يتحقق بدون المال، أما الوصية بالمال فحكمها ثبوت الملك في المال الموصى به للموصى له."

(کتاب الوصایا ج:7،ص:385،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں