بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خیار کی اَقسام


سوال

خیار کی کتنی قسمیں  ہیں؟

 

جواب

فقہاءِ کرام نے بیوع (خرید  و فروخت   کے معاملات) میں  خیار کی بہت سی قسمیں بیان کی ہیں، صاحبِ دُرِّ مختار  نے "خیارات" کی تعداد انیس (19)  تک شمار کی ہے، ان میں سے اہم اور مشہور قسمیں  چار   ہیں:

1۔  خیارِ  شرط: یعنی  معاملہ  کرتے  وقت بائع، مشتری یا دونوں اپنے لیے معاملہ کو نافذ کرنے یا ختم کرنے کا اختیار رکھ لیں۔

2۔ خیارِ  رؤیت: یعنی  جس  مال کو دیکھا نہ ہو،  اس مال کو دیکھنے کے بعد مال رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہوتا ہے۔

3۔ خیارِ عیب: یعنی مبیع میں عیب ہونے کی صورت میں مبیع واپس کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

4۔ خیار تعیین: یعنی چند چیزوں میں سے کسی ایک چیز کی تعیین سے متعلق  خیار کہ مشتری جو چاہے وہ رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 292):

"[خيار الشرط]

(وأما) خيار الشرط: فالكلام في جواز البيع بشرط الخيار  وشرائه قد مر في موضعه وإنما الحاجة ههنا إلى بيان صفة هذا البيع وإلى بيان حكمه وإلى بيان ما يسقط به الخيار ويلزم البيع وإلى بيان ما ينفسخ به البيع. (أما) صفته: فهي أنه بيع غير لازم؛ لأن الخيار يمنع لزوم الصفقة قال سيدنا عمر: - رضي الله عنه - البيع صفقة أو خيار ...[خيار الرؤية]

(وأما) الخيار الثابت شرعًا لا شرطًا. فهو خيار الرؤية، والكلام فيه في مواضع: في بيان شرعية البيع الذي فيه خيار الرؤية، وفي بيان صفته، وفي بيان حكمه، وفي بيان شرائط ثبوت الخيار، وفي بيان وقت ثبوته، وفي بيان كيفية ثبوته، وفي بيان ما يسقط به الخيار بعد ثبوته ويلزم البيع وما لايسقط ولا يلزم.

(وأما) الكلام في شرعيته فقد مر في موضعه.

(وأما) صفته فهي أن شراء ما لم يره المشتري غير لازم؛ لأن عدم الرؤية يمنع تمام الصفقة لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال «من اشترى شيئًا لم يره فهو بالخيار إذا رآه»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201707

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں