بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خیرات کا حکم


سوال

خیرات کس طرح دیں، شرعی طریقہ بتائیں؟

جواب

خیرات کا معنی ہے: نیکی اور بھلائی کے کام ،  ہمارے عرف میں اس کا عام اطلاق ”صدقہ نافلہ“ پر ہوتا ہے یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے، اس کے لیے شرعاً کوئی خاص طریقہ مخصوص نہیں ہے،  یہ مال دار اور فقیر  دونوں کو دی جاسکتی  ہے،  یہ ہر وقت اورہر زمانہ میں جائز  اور باعث ثواب ہے، لیکن اس کو  کسی ایسے دن  میں  کرنے کا التزام کرلینا جو شریعت سے ثابت نہ ہو اور اس تعیین کو ثواب سمجھنا یا اس میں دیگر منکرات شامل ہوں تو پھر  یہ بدعت بن جاتا ہے، نیز عام حالات میں نفلی صدقہ  مخفی  طور پر یعنی چھپاکر دینا افضل ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"و أما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني ؛ لأنها تجري مجرى الهبة."

 (2/ 47،كتاب الزكاة، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں