خیرات کس طرح دیں، شرعی طریقہ بتائیں؟
خیرات کا معنی ہے: نیکی اور بھلائی کے کام ، ہمارے عرف میں اس کا عام اطلاق ”صدقہ نافلہ“ پر ہوتا ہے یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے، اس کے لیے شرعاً کوئی خاص طریقہ مخصوص نہیں ہے، یہ مال دار اور فقیر دونوں کو دی جاسکتی ہے، یہ ہر وقت اورہر زمانہ میں جائز اور باعث ثواب ہے، لیکن اس کو کسی ایسے دن میں کرنے کا التزام کرلینا جو شریعت سے ثابت نہ ہو اور اس تعیین کو ثواب سمجھنا یا اس میں دیگر منکرات شامل ہوں تو پھر یہ بدعت بن جاتا ہے، نیز عام حالات میں نفلی صدقہ مخفی طور پر یعنی چھپاکر دینا افضل ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"و أما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني ؛ لأنها تجري مجرى الهبة."
(2/ 47،كتاب الزكاة، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307100124
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن