بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھیرا جانور کی قربانی کرنے کا حکم


سوال

میں منڈی سے ایک بچھڑا لایا، جب محلہ میں پہنچا تو لوگ کہنے لگے کہ یہ کھیرا ہے۔ کیا کھیرا جانور کی قربانی ہوگی یا نہیں؟ ہم نے آگے کے دانت دیکھے تھے۔

جواب

قربانی کے جانور میں اصل عمر ہے، دانت عمر پوری ہونے کی علامت ہیں، لہٰذا اگر جانور کی عمر مکمل ہو تو اگرچہ دانت نہ آئے ہوں اس کی قربانی جائز ہے۔ البتہ دانت آنے سے پہلے عمر مکمل ہونے کے حوالہ سے ہر شخص یا بیوپاری کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔  جانور اگر گھر کا پلا ہوا ہے اور عمر پوری ہے یا بیچنے والا ایسا دیانت دار، سچا اور تعلق والا ہے کہ اس کی بات پر یقین حاصل ہو تو قربانی جائز ہے اگرچہ دانت پورے نہ ہوں۔ عام شخص یا بیوپاری کی بات پر اعتماد نہ کیا جائے جب تک کہ مطلوبہ دانت نہ آجائیں؛ اس لیے کہ تجربہ یہی ہے کہ عمر مکمل ہونے سے پہلے مطلوبہ دانت نہیں آتے۔

لہٰذا اگر یقینی طور پر مذکورہ بچھڑا قربانی کی عمر یعنی دو سال یا اس سے زائد عمر کا ہے تو اس کی قربانی درست ہے، لوگوں کی بات کا اعتبار نہیں۔ اور اگر مذکورہ بچھڑا واقعتاً کھیرا ہے یعنی دو سال سے کم عمر کا ہے تو اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما سنه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولايمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئًا يجوز ويكون أفضل، ولايجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل".

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج:5، ص:297، ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144112200654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں