بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خلاف سنت کا ارتکاب کرنے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

ہمارے علاقے میں کئی مساجد ہیں جہاں پر اذان سے پہلے سلام پڑھا جاتا ہے، اور نماز فرض کے بعد بھی دعا سے پہلے بیٹھے ہوئے سلام پڑھتے ہیں، اور جمعہ کی نماز مکمل پڑھنے کے بعد بھی کھڑے ہو کر سلام پڑھا جاتا ہے، کیا کبھی بوجہ مجبوری ہم اس مسجد میں جمعہ کی نماز یا کوئی دوسری نماز ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

 اذان سے پہلے اور فرض نمازکے بعد اور جمعہ کی نماز کے بعد کھڑے ہوکرسلام پڑھنابدعت ہے؛ کیوں کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام، صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین میں سے کسی سے ثابت نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں اس طرح کرنے والے لوگوں کےپیچھے نمازکراہت تحریمی کے ساتھ ادا ہوجائے گی،   جہاں تک ممکن ہوسکے متبع ِ سنت امام کی اقتداء میں نماز پڑھی جائے  اور مذکورہ افعال کے مرتکب امام کے پیچھے نماز کا معمول نہ  بنایا جائے،  البتہ  کبھی وقت کی تنگی یا کسی مجبوری کے باعث  اگراس طرح کےامام كے پیچھے نماز  پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی اعادہ لازم نہیں،تاهم نماز اهم عبادت هے، احسن و اكمل ، بلاكراهت طريقے سے ادا کریں۔

حلبی کبیر میں ہے:

"ويكره تقديم المبتدع أيضا؛ لأنه فاسق من حيث الاعتقاد وهو أشد من الفسق من حيث العمل لأن الفاسق من حيث العمل يعترف بأنه فاسق ويخاف ويستغفر، بخلاف المبتدع، والمراد بالمبتدع من يعتقد شيئا على خلاف ما يعتقده أهل السنة والجماعة وإنما يجوز الاقتداء به مع الكراهة إذا لم يكن ما يعتقده يؤدي إلى الكفر عند أهل السنة."

(فصل في الامامة وحكم الجماعة، ج:2.ص:371، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی ميں ہے:

"وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع."

(كتاب الصلوة، باب الإمامة،ج:1، ص: 562،  ط: ايچ ايم سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تجوز الصلاة خلف صاحب هوى وبدعة ولو صلى خلف مبتدع أو فاسق فهو محرز ثواب الجماعة لكن لا ينال مثل ما ينال خلف تقي. كذا في الخلاصة."

(كتاب الصلوة، الباب الخامس في الامامة،الفصل الثالث الخ، ج:1، ص:84، :ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں