آج کل جو لڑکیاں تنگ لباس پہن کر ویڈیوز بناتی ہیں ، ایسا کرنا کیسا ہے؟ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ میڈیا پر کچھ لڑکیاں اپنا دوپٹہ گلے میں ٹانگ کر نیوز پڑھتی ہیں، جب ان سے کہو کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ یہ ہماری جاب ہے، ایسا کرنا ہماری مجبوری ہے، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
خواتین کے لیے نامحرم مردوں سے پردہ کرنا شرعًا ضروری ہے، اور پردے میں چہرے اور سر کا پردہ بھی داخل ہے، اور خواتین کے لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے یا نامحرموں کے سامنے چست اور تنگ لباس پہننا قطعًا جائز نہیں ہے، بلکہ خواتین کے عام لباس میں بھی درج ذیل شرائط ا پایا جانا ضروری ہے:
1۔۔ لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے، وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔
2۔۔ عورت مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار نہ کرے۔
3۔۔ کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔
4۔۔ خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی نہ پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔
5۔۔ لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش، فخر مقصود نہ ہو۔
اس کے علاوہ تصویر اور ویڈیو بنانا بھی شرعًا جائز نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس پر بہت سخت وعیدیں وارد ہوئیں ہیں، لہذا عورتوں کے لیے تنگ لباس پہن کر ویڈیو بنانا یا نیوز پڑھنا کئی گناہوں اور مفاسد کا مجموعہ ہے، یہ ناجائز ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے اور ایسی ملازمت بھی جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200564
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن