بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کے لیے انڈر گارمنٹس کا استعمال


سوال

 کیا خواتین کے لیے انڈر گارمنٹس استعمال کرنا جائز ہے، جیسے بریزر؟ کیوں کہ اول دور میں اس کا رواج نہیں تھا اور اکثر میں نے پڑھا بھی ہے کہ یہ غیروں کی ایجاد ہے، جب اول دور میں یہ چیز نہیں تھی، پردہ زیادہ تھا، آج کل بازار میں یہ سرعام بکتا ہے ریڑھیوں پر، مرد حضرات بیچ رہے ہوتے ہیں، عورتیں ان سے لیتی ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ میں نے سنا تھا کسی عالم سے کہ عورتوں کا اپنی ضرورت کی چیزیں غیرمردوں سے لینا بالکل بھی جائز نہیں ہے!

جواب

خواتین کے لیے انڈر گارمنٹس کا استعمال جائز ہے، اس لیے کہ عام حالات میں بھی خواتین کے لیے ایسے کپڑے پہننے کا حکم ہے جس سے ان کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو اور پردہ کا اہتمام ہو، اور ایسے ڈھیلے اور مکمل  لباس کے  اندر  اگر مذکورہ اشیاء پہنی جائیں  تو اس میں مستور اعضا منضبط ہونے کی وجہ سے  پردہ زیادہ ہوجاتا ہے۔ 

  البتہ یہ درست ہے کہ خواتین کو یہ چیزیں سرِ بازار مردوں سے نہیں خریدنی چاہییں، اگر مردوں سے لینے کی ضرورت ہو تو گھر کے مردوں کے ذریعے منگوالینا چاہیے۔ اور بیچنے والوں کو بھی چاہیے کہ خواتین کی پردے کی اشیاء سرِعام نہ بیچیں۔

مشكاة المصابيح (2/ 1249):

"وَعَن دِحيةَ بن خليفةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبَاطِيَّ فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً، فَقَالَ: «اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا وَأَعْطِ الْآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ». فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ: «وَأْمُرِ امْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لَايَصِفُهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 2790):

"(قال): أي النبي له (وأمر): أمر من الأمر (امرأتك أن تجعل تحته ثوبا لايصفها): بالرفع على أنه استئناف بيان للموجب، وقيل بالجزم على جواب الأمر، أي لاينعتها ولايبين لون بشرتها لكون ذلك القبطي رقيقًا، ولعل وجه تخصيصها بهذا اهتمام بحالها، ولأنها قد تسامح في لبسها بخلاف الرجل، وفإنه غالبًا يلبس القميص فوق السراويل والإزار. (رواه أبو داود)".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں