بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا سفید لباس پہننا


سوال

کیا خواتین سفید لباس پہن سکتی ہیں؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے عورت کو کسی خاص رنگ کے لباس کا پابند نہیں کیا، البتہ  لباس سے متعلق کچھ  اصولی حدود وقیود رکھی ہیں جن سے تجاوز کی اجازت نہیں، ان حدود میں رہتے ہوئے کسی بھی وضع کو اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ جن کا خلاصہ یہ ہے:

1۔۔  لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔

2۔۔ عورت مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار نہ کرے۔

3۔۔  کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔

4۔۔  خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی نہ پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔

5۔۔  لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش، فخر مقصود نہ ہو۔

ان باتوں کی رعایت رکھتے ہوئے عورت کسی بھی رنگ کا لباس پہن سکتی ہے، لہذا سفید رنگ کا لباس  عورتوں کے لیے پہننا جائز ہے۔ ہمارے علاقوں میں بیوہ کے علاوہ عورت کے لیے سفید لباس کا ناپسند ہونا یا اس سے اجتناب کرنا ہندوانہ خیالات سے آیا ہے، اس سوچ کی پیروی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

( وكره لبس المعصفر والمزعفر الأحمر والأصفر للرجال ) مفاده أن لايكره للنساء ( ولا بأس بسائر الألوان )۔

(کتاب الحطر والاباحۃ، فصل فی اللبس، 6 / 358،ط:سعید)

-آپ کے مسائل اور ان کا حل،عورت کو سفید کپڑے استعمال کرنا،8/369مکتبہ لدھیانوی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں