کیا خواتین کو شوال کے 6 روزے ان کے رمضان کے قضا روزوں کے بعد رکھنے چاہییں؟ یا پھر شوال میں یہ روزے رکھ کر بقیہ سال میں جب موقع ہو تو قضا کی تعداد پوری کرسکتی ہیں؟
واضح رہے کہ رمضان کے روزوں کی قضا کے لیے کوئی محدود وقت شریعت نے مقرر نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے تاخیر کے ساتھ بھی ادا کرنے کی شرعاً اجازت ہے، جب کہ شوال کے چھ روزوں کے لیے محدود وقت یعنی شوال کا مہینہ ہے، لہذا خواتین قضا روزوں سے قبل شوال کے چھ روزے رکھ سکتی ہیں، اور اگر پہلے قضا روزے رکھنا چاہیں تو شرعاً اس کی بھی اجازت ہے۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ شوال کے مہینے میں قضا روزوں کے ضمن میں شوال کے نفلی روزوں کی ادائیگی نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200998
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن