بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کے لیے زائد بال کا ٹنے اور استنجاء کا سنت طریقہ


سوال

1۔خواتین کے ليے استنجاء کا سنت طریقہ کیا ہے؟

2۔خواتین کا زائد بالوں کو صاف کرنے  کا سنت طریقہ کیا ہے؟

جواب

1۔استنجا  کا طریقہ یہ ہے کہ پیشاب وپاخانہ  سے فراغت کا اطمینان ہونے کے بعد، مٹی کے پاک ڈھیلے یا ٹشو پیپر سے پیشاب کو خشک کرنے اور پاخانہ کے مقام کو صاف کرنے کے بعد ،پانی سے اچھی طرح  دھو لیا جائے،یہی افضل طریقہ ہےاور اس میں ڈھیلوں کے استعمال میں کسی خاص کیفیت اور طریقہ اختیارکرنا لازم نہیں، بلکہ اصل مقصود صفائی اور پاکی کا حصول ہےاور اگر ڈھیلے یا ٹشو کا استعمال نہ ہوسکے، تو صرف پانی سے استنجا کرلینا بھی کافی ہےاور پانی کے استعمال کی صورت میں پانی اس قدر استعمال کیاجائے کہ خوب پاکی حاصل ہوجائے۔

2۔ خواتین کے لیے مسنون یہ  ہے کہ وہ بدن کےزائدبال کی صفائی نوچ کر کیاکرے،اور اگر نو چ کر صفائی کرنی میں تکلیف ہوتی ہو تو   پاؤڈریابال صفاکریم  وغیرہ  استعمال کرے اور اگراُسترہ کا استعمال کرنا چاہیے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ولايتقيد الخ ) أي بناء على ما ذكر من أن المقصود هو الإنقاء فليس له كيفية خاصة وهذا عند بعضهم  وقيل: كيفيته في المقعدة في الصيف للرجل إدبار الحجر الأول والثالث وإقبال الثاني، وفي الشتاء بالعكس، وهكذا تفعل المرأة في الزمانين كما في المحيط، وله كيفيات أخر في النظم والظهيرية وغيرهما."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، فصل في الإستنجاء، ج: 1، ص: 337، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقال في شرح المنية: ولم أر لمشايخنا في حق القبل للمرأة كيفية معينة في الاستنجاء بالأحجار. اهـ. قلت: بل صرح في الغزنوية بأنها تفعل كما يفعل الرجل إلا في الاستبراء فإنها لا استبراء عليها، بل كما فرغت من البول والغائط تصبر ساعةً لطيفةً، ثم تمسح قبلها ودبرها بالأحجار، ثم تستنجي بالماء ."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، فصل في الإستنجاء، ج: 1، ص: 337، ط: دار الفكر)

حاشیۃ الطحطاوی  میں ہے:

"السنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ص: 527، ط: دار الکتاب)

فتاوی شامی میں ہے:

"والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز."

(کتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص:406، ط: دار الفكر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ويستحب حلق عانته) قال في الهندية ويبتدئ من تحت السرة ولو عالج بالنورة يجوز كذا في الغرائب وفي الأشباه والسنة ‌في ‌عانة ‌المرأة النتف (قوله وتنظيف بدنه) بنحو إزالة الشعر من إبطيه ويجوز فيه الحلق والنتف أولى. وفي المجتبى عن بعضهم وكلاهما حسن."

(کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغيره، ج: 6، ص: 406، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511100967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں