بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا ٹخنوں کو کھول کر نماز پڑھنا


سوال

نماز کی شرائط میں سے ایک شرط سترپوشی بھی ہے اور اسی طرح یہ بھی پڑھا کہ خواتین کا ستر ان کا پورا جسم ہے سوائے چہرہ، ہتھیلیاں اور ٹخنوں سے نیچے پنجے۔اگر یہ درست ہے تو آج کل جہاں ایک طرف مردوں میں ٹخنے ڈھانپنے کا مرض عام ہے اور ایک حدیث میں پڑھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس لیے نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم فرمایا کہ اس کے ٹخنے ازار سے چھپے ہوئے تھے، اسی طرح خواتین میں فیشن کے نام پر ٹخنے کھلے رکھنے کا رواج بہت بڑھ گیا ہے، اور اسی حالت میں نماز بھی پڑھی جاتی ہے۔وضاحت فرمادیں کہ کیا مردوں کی نماز ٹخنے ڈھانپ کر اور خواتین کی ٹخنے کھلے رکھ کر ہوجاتی ہے؟

جواب

اگرکوئی عورت اس طرح نمازپڑھتی ہے کہ اس کے ٹخنے کھلے ہوئے ہوں تو اگر پائنچے ٹخنوں سے اتنے اوپر ہیں کہ پنڈلی کا چوتھائی یااس سے زائدحصہ کھلاہواہے اورایک رکن یعنی تسبیح کے بقدر ٹخنےاس طرح کھلے رہیں تو اس عورت کی نمازسترعورت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوگی اوراگر چوتھائی پنڈلی کے بقدر نہ ہوبلکہ کم ہوتو نمازکراہت کے ساتھ اداء ہوجائے گی ۔ البتہ عورت کا اس طرح ٹخنے کھلے رکھناحرام ہے اسی طرح اگرکوئی مرد ٹخنے ڈھانپ کرنماز پڑھےتواس کا فرض تواداہوجائےگامگرنمازمکروہ ہوگی۔ جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا ہےوہ درست ہے یہ حدیث نمازکی تعلیم پرمبنی ہے اس میں یہ بتانا مقصود ہے کہ صحیح اورمکمل نمازوہی ہے جس ارکان وشرائط کے ساتھ ساتھ جملہ آداب کا لحاظ رکھا جائے ورنہ فریضہ ذمہ سے ساقط ہونے کے باوجودنمازکےاجروثواب میں کمی آئے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں