بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا جمع ہو کر درود شریف پڑھنا


سوال

جس عبادت کے لیے کوئی کیفیت اور مخصوص وقت قرآن و حدیث اور صحابۂ کرام سے ثابت نہ ہو تو اس عبادت کو کسی کیفیت اور مخصوص وقت میں التزام کے ساتھ کرنا کیسا ہے؟ مثلاً: کسی مقام پر مہینہ کے آخری شنبہ کو مختلف اضلاع سے مرد و زن جمع ہو کر (مرد پہلی منزل پر اور عورت دوسری منزل پر)درود شریف پڑھیں، جب کہ عورت کی نماز کے بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ عورت کی نماز اندرونی کوٹھی میں کمرے کی نماز سے بہتر ہے، اور کمرے کی نماز گھر کے احاطے کی نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے احاطے کی نماز محلے کی مسجد سے بہتر ہے، اور محلے کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبوی) کی نماز سے بہتر ہے تو پھرعورتوں کا مسجد میں وہ بھی جمع ہو کر درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

ایصالِ ثواب یا کسی جائز مقصد کے لیے انفرادی طور پر درود شریف کا اہتمام کرنا نہ صرف جائز، بلکہ مستحب ہے، لیکن درود شریف پڑھنے کے لیے باقاعدہ اہتمام والتزام کے ساتھ وقت کی تعیین کے ساتھ اجتماع ثابت نہیں، خصوصاًعورتوں کا اس مقصد کے لیےاپنے گھروں سے نکلنا اور جمع ہونا شرعاً ناپسندیدہ ہے،  خصوصاً جب کہ جمع ہونے والی خواتین مختلف اضلاع کی ہوں؛ اس لیے کہ عورتوں کا شدید ضرورت کے علاوہ گھر سے باہر نکلنا شریعت میں ممنوع ہے۔

البتہ اگر کبھی کبھار اتفاقی طور پر بغیر کسی التزام واہتمام کے گھر کی خواتین جمع ہوجائیں اور وہ درود شریف پڑھ لیا کریں تو اس کی گنجائش ہے، لیکن  اس غرض سے مسجد میں خواتین کا اجتماع مکروہ ہوگا۔ 

 ارشاد باری تعالی ہے:

"{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى}."[الأحزاب : 33]

ترجمہ: ’’تم اپنے گھر میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو۔‘‘(بیان القرآن)

صحيح البخاري میں ہے:

"حدثنا آدم قال: حدثنا شعبة قال: حدثني ابن الأصبهاني قال: سمعت أبا صالح ذكوان: يحدث عن أبي سعيد الخدري:

قال النساء للنبي صلى الله عليه وسلم: غلبنا عليك الرجال، فاجعل لنا يوما من نفسك، فوعدهن يوما لقيهن فيه، فوعظهن وأمرهن، فكان فيما قال لهن: (ما منكن امرأة تقدم ثلاثة من ولدها، إلا كان لها حجابا من النار). فقالت امرأة: واثنين؟ فقال: (واثنين)".

( کتاب العلم ، باب ہل یجعل للنساء  یوما علی حدۃ فی العلم، جلد:1،صفحہ: 50، طبع: دار ابن كثير)

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال الطيبي: وفيه أن ‌من ‌أصر ‌على ‌أمر ‌مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟."

(كتاب الصلاة، باب الدعاء في التشهد،755/2، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں