بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کے اعتکاف سے متعلق ایک سوال


سوال

عورت نے اعتکاف کرنے سے پہلے اپنے کمرے، دالان اور صحن کی بھی نیت کر لی تھی کہ خدا نخواستہ اگر طبیعت ایک کمرے میں گھبرائی تو کھانے کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرلے گی،  تو کیا خاتون کا یہ نیت کرنا صحیح تھا؟ نیز اگر خاتون اسی نیت  کی وجہ سے صحن میں چلی گئی تو کیا اعتکاف ٹوٹ گیا؟ اگر اعتکاف ٹوٹ گیا تو اُسے  باقی دنوں میں قضاء کرسکتی ہے یا رمضان کے گزرنے کا انتظار کرے؟

جواب

خواتین کے لیے گھر  کی اس جگہ میں اعتکاف کرنے کا حکم ہے جو  نماز، ذکر و  تلاوت کے لیے مختص ہو  اور اگر ایسا کوئی مقام گھر میں مختص نہ ہو تو گھر کے کسی گوشہ پر جائے نماز بچھا کر اور اپنا بستر لگا کر متعین کرنا شرعاً ضروری ہوگا، اس تعیین کے بعد مذکورہ مقام اعتکاف کرنے والی خاتون کے حق میں شرعاً مسجد کے حکم میں ہوگا، جہاں سے بلا ضرورت نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا،  نيز اعتكاف صحيح هونے كے ليے ضروری ہے کہ کسی مخصوص جگہ کی نیت کی جائے،  جگہ کی تعیین کے بغیر مختلف جگہ کی نیت کرنا درست نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت نے جس کمرے کی نیت کی تھی اس میں اعتکاف کرنا تو صحیح تھا، لیکن گھر کے صحن اور دالان کی نیت درست نہیں تھی، اور بغیر کسی شرعی عذر کے کمرے سے باہر نکلنے کی صورت میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

نیز اعتکاف ٹوٹنے کی صورت میں رمضان یا رمضان کے علاوہ کسی بھی دن ایک روزہ کے ساتھ صرف ایک دن کا اعتکاف کرنے سے قضا پوری ہوجائے گی۔البتہ عید الفطر کے دن اور ایامِ تشریق  (10 تا 13 ذوالحجہ) میں قضا نہ کرے، کیوں کہ ان پانچ ایام میں روزہ رکھنا شرعاً ممنوع ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا فَتِلْكَ الْبُقْعَةُ فِي حَقِّهَا كَمَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّ الرَّجُلِ لَا تَخْرُجُ مِنْهُ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَبْسُوطِ لِلْإِمَامِ السَّرَخْسِيِّ. وَلَوْ اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَازَ وَيُكْرَهُ، هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَالْأَوَّلُ أَفْضَلُ، وَمَسْجِدُ حَيِّهَا أَفْضَلُ لَهَا مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ، وَلَهَا أَنْ تَعْتَكِفَ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِيهِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَلَوْ لَمْ يَكُنْ فِي بَيْتِهَا مَسْجِدٌ تَجْعَلُ مَوْضِعًا مِنْهُ مَسْجِدًا فَتَعْتَكِفُ فِيهِ، كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ".

(كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا) يُرِيدُ بِهِ الْمَوْضِعَ الْمُعَدَّ لِلصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهُ أَسْتَرُ لَهَا قَيَّدَ بِهِ؛ لِأَنَّهَا لَوْ اعْتَكَفَتْ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا سَوَاءٌ كَانَ لَهَا مَوْضِعٌ مُعَدٍّ أَوَّلًا لَا يَصِحُّ اعْتِكَافُهَا وَأَشَارَ بِقَوْلِهِ تَعْتَكِفُ دُونَ أَنْ يَقُولَ يَجِبُ عَلَيْهَا إلَى أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ فَأَفَادَ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَائِزٌ وَهُوَ مَكْرُوهٌ ذَكَرَهُ قَاضِي خَانْ وَصَحَّحَهُ فِي النِّهَايَةِ وَظَاهِرُ مَا فِي غَايَةِ الْبَيَانِ أَنَّ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ عَدَمُ الصِّحَّةِ وَفِي الْبَدَائِعِ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ صَحِيحٌ بِلَا خِلَافٍ بَيْنَ أَصْحَابِنَا وَالْمَذْكُورُ فِي الْأَصْلِ مَحْمُولٌ عَلَى نَفْيِ الْفَضِيلَةِ لَا نَفْيِ الْجَوَازِ وَأَشَارَ بِجَعْلِهِ كَالْمَسْجِدِ إلَى أَنَّهَا لَوْ خَرَجَتْ مِنْهُ، وَلَوْ إلَى بَيْتِهَا بَطَلَ اعْتِكَافُهَا إنْ كَانَ وَاجِبًا وَانْتَهَى إنْ كَانَ نَفْلًا وَالْفَرْقُ بَيْنَهُمَا أَنَّهَا تُثَابُ فِي الثَّانِي دُونَ الْأَوَّلِ وَهَكَذَا فِي الرَّجُلِ".

( كتاب الصوم، باب الإعتكاف، أعتكاف الْمَرْأَةُ، ٢ / ٣٢٤، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں