بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خاتون کے لیے بال بڑھانے کے لیے بال کاٹنے کا حکم


سوال

کیا خاتون کے لیےسر کے بالوں کو بڑھانے کے لیے ان کا کٹوانا جائز ہے، اور کاٹنا کون سی صورت میں جائز ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بال پہلے سے چھوٹے ہوں تو مزید ان بالوں کو کاٹ کر چھوٹا کرنے کی اجازت نہیں ہے، البتہ اگر بال اتنے طویل ہوجائیں کہ اوپرے دھڑسے بھی نیچے  ہو جائیں اور عیب دار معلوم ہوں تو فقط زائد بالوں کاکاٹناجائز ہوگا۔

فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:

"(سوال :148) عورت اپنے بال بڑھانے کی نیت سے بالوں کے کنارے میں تھوڑے سے بال کانے تو کیسا ہے؟ بعض عورتوں نے بتایا کہ گا ہے بال کے کناروں پر بال پھٹ کر اس میں سے دو بال ہو جاتے ہیں پھر بالوں کا بڑھنا بند ہو جاتا ہے ، اگر سرے سے کاٹ دیئے جائیں تو بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں تو ایسی صورت میں کاٹنا کیسا ہے؟ بینوا

 (الجواب) اگر معتد به مقدار تک بال بڑھ چکے ہیں تو مزید بڑھانے کے لیے بال کاٹنے کی اجازت نہ ہوگی ۔فقط واللہ اعلم با لصواب۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ، بالوں کے احکام، بال بڑھانے کے لئے عورت کا بالوں کے سروں کو کاٹنا، ج:، ص:، ط:دارالاشاعت)

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اهـ.

(قوله لا طاعة لمخلوق إلخ) رواه أحمد والحاكم عن عمران بن حصين اهـ جراحي (قوله والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل النساء".

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:407، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں