بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خاتون کی صحت کی وجہ سے ایک ماہ کے حمل کا اسقاط


سوال

میرے  الحمد للہ پہلے تین بچے ہیں ، اور اب نیا حمل ٹھہر گیا ہے ،  میرے پہلے تینوں بچے آپریشن سے ہوئے تھے اور میری بیوی چوتھے آپریشن  کی متحمل نہیں ہو سکتی؛ کیوں کہ وہ اتنی صحت مند نہیں ہے،  کیا اس صورت میں اسقاطِ  حمل کرو اسکتے  ہیں ، حمل کی مدت تقریباً ایک ماہ ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   مذکورہ خاتون  کی صحت  اگر واقعتًا حمل کی متحمل نہ ہو، تو  کسی دیندار  ڈاکٹر کے  مشورہ سے اسقاط ِ حمل کی جائز تدبیر  کی اجازت  ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر والظفر ونحوهما لا يجوز وإن كان غير مستبين الخلق يجوز وأما في زماننا يجوز على كل حال وعليه الفتوى كذا في جواهر الأخلاطي ... امرأة مرضعة ظهر بها حبل وانقطع لبنها وتخاف على ولدها الهلاك وليس لأبي هذا الولد سعة حتى يستأجر الظئر يباح لها أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفة أو مضغة أو علقة لم يخلق له عضو وخلقه لا يستبين إلا بعد مائة وعشرين يوما أربعون نطفة وأربعون علقة وأربعون مضغة كذا في خزانة المفتين. وهكذا في فتاوى قاضي خان. والله أعلم."

( كتاب الكراهية، الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات وفيه العزل وإسقاط الولد، ٥ / ٣٥٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں