بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختنہ کے موقع پر کی جانے والی دعوت اور اس میں شرکت کا حکم


سوال

 ختنہ سنت کے موقع  پر آج کل جو  مہمانوں کو بلایا جاتا ہے،  اور کھانے پکاتے ہیں، کیا یہ  کھانا کھانا جائز ہے؟

مذکورہ دعوت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ختنہ کے موقع پر دعوت طعام کا انتظام کرنا احادیث میں منقول نہیں،  لہذا صورت مسئولہ میں اس کا التزام کرنا،  اور بطور رسم کے دعوت کا اہتمام کرنا ، شرعا ممنوع ہے، البتہ سنت عمل ( ختنہ) کی ادائیگی کی خوشی  میں دعوت کو لازم یا سنت سمجھے بغیر  کھانے یا مٹھائی کے انتظام کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور ایسی دعوت میں شرکت کرنا اور وہاں کھانا پینا جائز ہوگا۔

المعجم الكبير للطبراني میں ہے:

"عن الحسن، قال: دعي عثمان بن أبي العاص إلى ختان فأبى أن يجيب، فقيل له: فقال: إنا كنا لا نأتي الختان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا يدعى إليه."

( باب العين، الحسن بن أبي الحسن، عن عثمان بن أبي العاص، ٩ / ٥٧، رقم الحديث: ٨٣٨١، ط: مكتبة ابن تيمية - القاهرة)

فتاوی دار العلوم دیوبند ( از مفتی عزیز الرحمن عثمانی رحمہ اللہ)  میں ہے:

"ختنہ کی تقریب میں اقرباء واحباب کو بلانا اور دعوت کرنا درست ہے۔"

وفیہ ایضا:

"حدیث سے ختنہ کے وقت کوئی تقریب خاص ثابت نہیں ہے، باقی خوشی کے موقع پر دعوت وغیرہ کرنا شرعا درست ہے، اس کی کوئی ممانعت نہیں، اور سنت بھی نہیں ہے۔"

وفیہ ایضا:

"ختنہ پر دعوت کرنا درست ہے لیکن اس کو ضروری سمجھنا یا اس وجہ سے ختنہ کرانا ممنوع وقبیح ہے ایسی رسومات کو چھوڑنا چاہیے ۔"

(کتاب الحظر و الاباحہ، بالوں اور ختنہ کے احکام، ١٦ / ٢٦٤ - ٢٦٥، ط: مکتبہ دار العلوم دیوبند)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا ينبغي التخلف عن إجابة الدعوة العامة كدعوة العرس والختان ونحوهما، وإذا أجاب، فقد فعل ما عليه أكل أو لم يأكل، وإن لم يأكل فلا بأس به والأفضل أن يأكل لو كان غير صائم، كذا في الخلاصة."

( كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ٥ / ٣٤٣، ط: دار الفكر )

مزید دیکھیے:

ختنہ کی دعوت اور اس میں شرکت کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں