بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم بخاری کروانے کی منت ماننا


سوال

میں نے منت مانگی تھی کہ میرا ایک کام ہو جائے گا تو میں بخاری شریف کاختم کرواؤں گا، بخاری شریف کا ختم کیسے؟  

جواب

منت کے لازم ہونے کی فقہاء نے کچھ شرائط ذکر کی ہیں، اگر وہ شرطیں نہ پائی جائیں تو منت لازم نہیں ہوتی ان شرطوں کے مطابق اگر کسی نے یہ منت مانی کی میرا فلاں کام ہو جائے تو میں قرآن شریف ختم کراؤں گا تو اس سے منت بھی لازم نہیں ہوتی  اور اس کا پورا کرنا واجب نہیں؛ اس لیے کہ اگر وہ یہ کہتا ہے کہ میں قرآن پڑھوں گا تب تو منت واجب ہوجاتی، مگر چوں کہ دوسروں سے قرآن پڑھوانا ایک ایسا کام ہے جس کی اصل عبادتِ مقصودہ نہیں ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی  شخص روزے رکھوانے کی منت مانے تو اس پر منت واجب نہیں ہوگی۔

لہذا بخاری شریف کے ختم کروانے کی منت درست بھی نہیں ہوئی اور اس کا پورا کرنا واجب بھی نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 735):

"(ومن نذر نذرًا مطلقًا أو معلقًا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض، كما سيصرح به تبعًا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر) لحديث «من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى» (كصوم وصلاة وصدقة) ..." الخ

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 736):

"(ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد)..." الخ

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 738):

"ولو نذر التسبيحات دبر الصلاة لم يلزمه."

وفی الرد:

"(قوله: لم يلزمه) وكذا لو نذر قراءة القرآن وعلله القهستاني في باب الاعتكاف بأنها للصلاة، وفي الخانية: ولو قال: علي الطواف بالبيت والسعي بين الصفا والمروة أو علي أن أقرأ القرآن إن فعلت كذا لايلزمه شيء. قلت: وهو مشكل فإن القراءة عبادة مقصودة ومن جنسها واجب، وكذا الطواف فإنه عبادة مقصودة أيضًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں