میں تراویح کی نماز ادا کر رہا تھا کہ میرے کپڑوں پر کھٹمل آیا اور وہ وہاں ہاتھ لگنے سے مرگیا،اس کا خون دوران تراویح میری قمیص پر لگ گیا جو کہ تقریباً موجودہ دور کے اعتبار سے اس کا سائز 5 روپے کےسکہ کے بقدر تھا۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ نجاست مانعِ صلاۃ ہے؟اور اگر اس حالت میں نماز پڑھ لی جائے تو وہ ادا ہوجائے گی یا واجب الإعادہ ہے؟ خون یا کوئی اور نجاست کے متعلق کوئی اصول بیان فرما دیں کہ جس سے عام لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ نجاست مانع صلاۃ ہے اور یہ نہیں؟
جس جاندار میں بہنے والا خون ہو اس کا خون نجس اور ناپاک ہے، اور جس جانور کا خون بہنے والا نہ ہو اس کا خون ناپاک اور نجس نہیں ہے۔
مذکورہ تفصیل کی روشنی میں کھٹمل کا خون نجس اور ناپاک نہیں ہے اور نہ ہی مانعِ صلاۃ ہے۔
نیز جو خون ناپاک اور نجس ہے اس کا حکم یہ ہے کہ ایک درہم (یعنی اگر بہنے والی ہو جیسے پیشاب وغیرہ تو 5.94 مربع سینٹی میٹر پھیلاؤ اور اگر گاڑھی/جسم دار ہو تو ساڑھے چار ماشہ یعنی 4.35گرام) سے زیادہ جسم یا کپڑے پر لگ جائے تو نماز سے قبل پاک کرنا ضروری ہوتا ہے، بصورتِ دیگر نماز ادا کرنا درست نہیں ہوتا ، اور پاکی کا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے کے جس حصہ پر نجاست لگی ہو اسے تین بار اس طور پر دھویا جائے کہ ہر بار دھونے کے بعد خوب اچھی طرح نچوڑا بھی جائے اور ہر بار نئے پانی سے دھویا جائے ۔ یا بہتے ہوئے پانی میں یا زیادہ پانی میں اتنا دھولیا جائے کہ دل اس کی پاکی پر مطمئن ہوجائے۔
بہشتی زیور میں ہے :
’’مسئلہ 10 : مچھلی کا خون نجس نہیں ہے۔ اگر لگ جائے تو کچھ حرج نہیں ۔ اسی طرح مکھی ، کھٹمل ، مچھر کا خون بھی نجس نہیں ہے۔‘‘
(ص ۷۴ ، نجاست پاک کرنے کا بیان، ط : توصیف پبلیکیشنز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200561
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن