بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم قرآن کے موقع پر حافظ صاحب کو مبارکباد کہنا/ مٹھائیاں تقسیم کرنے کا حکم


سوال

کیا تراویح میں ختم قرآن پر حافظ صاحب کو مبارک باد  دینا اور مٹھائی بانٹنا جائز ہے؟

جواب

ختم قرآن افضل اور باعث اجر اور نیک عمل ہے، ایسے  موقع پر حافظ صاحب کی حوصلہ افزائی کے لیےان کو مبارک باد  کہنا درست ہے، باقی   تراویح ختم ہونے پر مٹھائی تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے، اگر ختم  پر مٹھائی تقسیم کرنے  کے لیے لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہو اور بچوں کا  رش اور شوروغل ہوتا ہو، مسجد کا فرش خراب ہوتا ہو یا اسے لازم اور ضروری سمجھا جاتا ہو تو اس کا ترک کردینا ضروری ہے، اور اگر  یہ مفاسد نہ پائے جائیں ، بلکہ کوئی خوشی سے تقسیم کردے یا امام کے لیے لے آئے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، ایسی صورت میں  بہتر یہ ہے کہ خشک چیز تقسیم کی جائے؛ تاکہ مسجد کا فرش وغیرہ خراب نہ ہو اور مسجد کے اندر تقسیم کرنے کے بجائے دروازے پر تقسیم کردیا جائے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "«ألا لا تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني في " المجتبى ".

(" ألا ") للتنبيه أيضا وكرره تنبيها على أن كلا من الجملتين حكم مستقل ينبغي أن ينبه عليه، وأن الثاني حيث يتعلق به حق العباد أحق بالإشارة إليه، والتخصيص لديه ("لايحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه. رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني في " المجتبى ". 

(باب الغصب والعاریۃ، ج:5، ص:1974، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں