بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم قرآن اور صدقہ کا ایصالِ ثواب ساری امت کو کرنا


سوال

 ختم قرآن اور صدقہ کا ایصال ثواب ساری امت مسلمہ  کے لیے کرسکتے ہیں؟ میں جو بھی عبادت کرتاہوں اور جو عبادت نہیں کرسکتا،  لیکن دعا کرتا ہوں یا اللہ مجھے اور سارے مسلمانوں کو توفیق عطا فرما، ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ختمِ قرآن اور صدقہ کا ثواب ساری امت کے لیے ایصال کرنا درست ہے۔ نیز  اپنے لیے اور سارے مسلمانوں کے لیے عبادات کی توفیق مانگنا بھی درست، بلکہ مستحسن ہے، اور اس پر بھی ان شاء اللہ اجر ملے گا۔ تاہم جن عبادات کو خود نہ کیا ہو، اس کا ایصالِ ثواب نہیں ہوسکتا۔

البحر الرائق میں ہے:

"فَإِنَّ مَنْ صَامَ أَوْ صَلَّى أَوْ تَصَدَّقَ وَجَعَلَ ثَوَابَهُ لِغَيْرِهِ مِنْ الْأَمْوَاتِ أَوْ الْأَحْيَاءِ جَازَ وَيَصِلُ ثَوَابُهَا إلَيْهِمْ عِنْدَ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ، وَقَدْ صَحَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ: أَحَدُهُمَا: عَنْ نَفْسِهِ، وَالْآخَرُ: عَنْ أُمَّتِهِ مِمَّنْ آمَنَ بِوَحْدَانِيَّةِ اللَّهِ تَعَالَى وَبِرِسَالَتِهِ» صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرُوِيَ «أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إنَّ أُمِّي كَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَصَدَّقْ». وَعَلَيْهِ عَمَلُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ لَدُنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلَى يَوْمِنَا هَذَا مِنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَيْهَا، وَالتَّكْفِينِ، وَالصَّدَقَاتِ، وَالصَّوْمِ، وَالصَّلَاةِ، وَجَعْلِ ثَوَابِهَا لِلْأَمْوَاتِ، وَلَا امْتِنَاعَ فِي الْعَقْلِ أَيْضًا؛ لِأَنَّ إعْطَاءَ الثَّوَابِ مِنْ اللَّهِ تَعَالَى إفْضَالٌ مِنْهُ لَا اسْتِحْقَاقَ عَلَيْهِ، فَلَهُ أَنْ يَتَفَضَّلَ عَلَى مَنْ عَمِلَ لِأَجْلِهِ بِجَعْلِ الثَّوَابِ لَهُ، كَمَا لَهُ أَنْ يَتَفَضَّلَ بِإِعْطَاءِ الثَّوَابِ مِنْ غَيْرِ عَمَلٍ رَأْسًا".

(كتاب الحج، فَصْلٌ نَبَاتَ الْحَرَمِ، ٢ / ٢١٢)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں