بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم نبوت سے متعلق قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی رہنمائی


سوال

ختمِ نبوت کے متعلق قرآن مجید و احادیث مبارکہ ہماری کیا راہ نمائی کرتی  ہیں؟

جواب

اللہ رب العزت نے سلسلہ نبوت کی ابتدا  سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی  اور اس کی انتہا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات اقدس پر فرمائی ،  آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  پر نبوت ختم ہوگئی،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور   کو نبی نہیں بنایا جائے گا ، ختم  نبوت کا عقیدہ  ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے بنیادی اصول  اور ضروریات دین میں شمار کیے گئے ہیں،  اور عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل و تخصیص کے خاتم النبیین ہیں ۔  قرآن کریم کی تقریباً  سو کےقریب آیات مبارکہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کےدو سو کے قریب فرامین (احادیث مبارکہ) سے ہمیں یہ راہ نمائی ملتی ہے کہ امتِ محمدیہ کی نجات  فلا  ح اور کامیابی اسی میں ہے کہ پوری امت کا یہ عقیدہ ہو کہ ہمارے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم  بلا تاویل وتخصیص اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور خاتم الرسل ہیں، اس میں کسی قسم کی تاویل  اور شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے، اس کےبعد بھی اگر کوئی جھوٹا مدعی نبوت ، نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ زندیق ، مرتد اور واجب القتل ہے۔  حدیث شریف میں ہے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ  میں خاتم النبیین ہوں،  میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں عقیدہ ختم نبوت جو ایمان کا جز ہے ، جس کے بغیر بندہ مسلمان نہیں رہ سکتا اس   کی نزاکت  اور اساسیت کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا" (سورۃ الاحزاب: 40)

ترجمہ: ’’محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا، اور مہر سب نبیوں پر اور ہے اللہ سب چیزوں کو جاننے والا۔‘‘

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا قتيبة قال: حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء الرحبي، عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين، وحتى يعبدوا الأوثان، وإنه سيكون في أمتي ثلاثون كذابون كلهم يزعم أنه نبي وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي» : هذا حديث صحيح."

(سنن ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتى يخرج كذابون،4/ 499، رقم الحدیث: 2219)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں