کسی کے گھرمیں عالموں کو جمع کرکے ختم بخاری شریف کروانا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ کسی بھی خیر کے تذکرے کے بعد دعا قبول ہوتی ہے بالخصوص پیغمبر ﷺ اور ان کی مبارک احادیث کے تذکرے کے بعد دعاکا مقبول ہونا تجربات سے ثابت ہے، لہٰذا صورت ِ مسئولہ میں کسی خاص مقصد کے لیے ضروری سمجھے بغیر محلے کے لوگوں کا علماء کو بلاکر بخاری شریف کا ختم کر انا جائز ہے۔
البحرالرائق میں ہے:
"وأما المبتدع فهو صاحب البدعة وهي كما في المغرب اسم من ابتدع الأمر إذا ابتدأه وأحدثه كالرفقة من الارتفاق والخلفة من الاختلاف ثم غلبت على ما هو زيادة في الدين أو نقصان منه اهـ.
وعرفها الشمني بأنها ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة واستحسان وجعل دينا قويما وصراطا مستقيما ."
(ج:1، ص:370، ط: دارالکتاب الاسلامي)
چناں چہ فقیہِ النفس حضرت مولانا مفتی رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اس قسم کے ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
" قرونِ ثلاثہ میں بخاری شریف تالیف نہیں ہوئی تھی مگر اس کا ختم درست ہے کہ ذکرِخیر کے بعد دعاقبول ہوتی ہے ، اس کا اصل شرع سے ثابت ہے ، بدعت نہیں ہے۔"
( تالفیاتِ رشیدیہ ، ص: 152، ط: ادارہ اسلامیات)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504102476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن