بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خاص جگہ پر تدفین کی وصیت کرنا


سوال

اگر کوئی وصیت کریں کہ مجھے مرنے کے بعد فلاں جگہ دفنادو اور اس کو کوئی اور جگہ دفنا دیا جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں خاص جگہ تدفین کی وصیت شریعت میں معتبر نہیں،بلکہ باطل ہے لہذا مرحوم کے ورثاء نے میت کو وصیت کے برعکس دوسری جگہ دفن کردیا تو گناہ گار نہیں ہونگے، اس لئے کہ میت کی تدفین ورثاء کا حق ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر . أو يكفن في ثوب كذا أو ‌يطين ‌قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئا معينا فهي باطلة."

(‌‌كتاب الوصايا، فرع: 6/ 666، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں