بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سامان مرابحۃً بیچتے ہوئے قیمتِ خرید زیادہ بتانا


سوال

میں موبائل لیتا، اور بیچتا ہوں،لیکن ہماری عوام کا مزاج یہ ہے کہ وہ کسی پر جلدی بھروسہ نہیں کرتے مثلا میں ایک موبائل لیتا ہوں 10 ہزار کا اور اب اگر میں سامنے والے کو یہ کہوں کہ بھائی یہ مجھے10 کا پڑا ہے ، اور آپ کو میں 11 میں دے رہا ہوں، تو وہ یقین ہی نہیں کرتے، اور 11 سے بھی 10 کرواتے ہیں، اور اگر یہ کہا جائے کہ بھائی یہ 12 کا ہے آپ کو 13 میں دے رہا ہوں، تو وہ 12 میں لے ہی لیتے ہیں، تو اب 10 کی چیز کو یوں کہنا کہ مجھے 12 میں پڑی ہے،آپ کو 13 میں دے رہا ہوں ،پھر 11، 12 میں سیل کر دینا،کیا یہ جائز ہے ؟یا 10 کی خرید کر اگر یہ کہوں کہ بھائی یہ12 کی ہے، آپ کو 13 میں دے رہا ہوں،پھر 12 میں ہی دے دوں،کیوں کہ اب تو وہ میری چیز ہے تو میں نے اس کے ریٹ 12 رکھے ہیں،تو 10 کی خریدنے کے بعد یہ کہنا کہ یہ 12 کی ہے ، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل موبائل کو 10 ہزار کا خرید لے تو یہ اس کی ملکیت ہے،اور آگے مناسب ریٹ پرجتنے میں چاہے بیچ دے،لیکن 10 ہزار میں موبائل خریدکر آگے دوسرے خریدا رکو یہ بتانا کہ مجھے 12 یا 13ہزار کی پڑی ہے اور پھر 11،12 یا 13ہزار میں بیچنا،جائز نہیں،کیوں کہ یہ جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے،لہذا  سائل کو اس طرح کا جملہ نہیں کہنا چاہیے کہ مجھے موبائل اتنے میں پڑا ہے،بلکہ خریدا کے ساتھ بھاؤ تاؤ کرے ،اور جتنے پر دونوں راضی ہوجائیں بیچ دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويقول قام علي بكذا ولا يقول اشتريته) ‌لأنه ‌كذب ‌وكذا ‌إذا ‌قوم ‌الموروث ونحوه أو باع برقمه لو صادقا في الرقم فتح."

(کتاب البیوع، باب المرابحة والتولية، ج:5 ص:136 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں