بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خریدنے کےبعد قربانی کی جانور میں عیب پیدا ہوگیا


سوال

خریدنے کےبعدقربانی کے جانور میں مسئلہ نکل گیا ہے ،خریدتے وقت ‌نہیں تھا تو کیا اس کا قربانی کرنا صحیح ہوگا؟

جواب

واضح رہےاگر  جانور کا خریدار مال دار صاحب نصاب ہو اور جانور خریدنے کے بعد  جانور  عیب دار ہو گیا ہو یعنی ایسا عیب پیدا ہوگیا کہ جس کے ہوتے ہوئے قربانی شرعاً جائز نہیں ہوتی تو ایسی صورت میں صاحبِ نصاب آدمی پر ضروری ہو گا کہ وہ اس جانور کی جگہ پر کسی بے عیب جانور کی قربانی کرے۔  اور اگر خریدار فقیر ہو اور اس نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا ہو اور وہ عیب دار ہو گیا ہو تو فقیر آدمی وہی عیب دار جانور قربانی کرے گا، فقیر کے لیے اس کی جگہ دوسرا جانور لے کر قربانی کرنا ضروری نہیں۔

صورت مسئولہ اگر مذکورہ شخص  صاحب نصاب  ہے اور جانورکا عیب  ایسا ہو جو قربانی کے لیے مانع ہوتواس پر بے عیب جانور قربانی کرنا لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لو اشترى رجل أضحيةً و هي سمينة فعجفت عنده حتى صارت بحيث لو اشتراها على هذه الحالة لم تجزئه إن كان موسرًا، و إن كان معسرًا أجزأته إذ لا أضحية في ذمته."

(الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،299/5،ط:دارالفکربیروت)

فتاوی شامی ہے:

"(ولو) (اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك).لأنها إنما تعينت بالشراء في حقه، حتى لو أوجب أضحية على نفسه بغير عينها فاشترى صحيحة ثم تعيبت عنده فضحى بها لا يسقط عنه الواجب لوجوب الكاملة عليه كالموسر زيلعي."

(كتاب الأضحية،325/6،ط: دارالفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو اشترى رجل أضحية وهي سمينة فعجفت عنده حتى صارت بحيث لو اشتراها على هذه الحالة لم تجزه إن كان موسرا، وإن كان معسرا أجزأته؛ لأن الموسر تجب عليه الأضحية في ذمته وإنما أقام ما اشترى لها مقام ما في الذمة فإذا نقصت لا تصلح أن تقام مقام ما في الذمة فبقي ما في ذمته بحاله.

وأما الفقير فلا أضحية في ذمته فإذا اشتراها للأضحية فقد تعينت الشاة المشتراة للقربة فكان نقصانها كهلاكها حتى لو كان الفقير أوجب على نفسه أضحية لا تجوز هذه لأنها وجبت عليه بإيجابه فصار كالغني الذي وجبت عليه بإيجاب الله - عز شأنه -.

ولو اشترى أضحية وهي صحيحة ثم أعورت عنده وهو موسر أو قطعت أذنها كلها أو أليتها أو ذنبها أو انكسرت رجلها فلم تستطع أن تمشي لا تجزي عنه، وعليه مكانها أخرى لما بينا بخلاف الفقير."

(کتاب التضحیۃ،فصل في شرائط جواز إقامة الواجب في الأضحية،76/5،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100972

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں