بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خریدار نے دوسرے بروکر سے گھر خرید لیا تو پہلا بروکر کمیشن کا حق دار ہوگا؟


سوال

میں اسٹیٹ ایجنٹ ہوں، میں نے ایک صاحب  کو کرائے پر کچھ گھر دکھائے، ان صاحب کو جس طرح کا گھر چاہیے تھا، میری کوشش رہی کہ ان کو اسی طرح کا گھر دکھاؤں، جس طرح کا گھر ان کو نہیں چاہیے تھا، میں نے اس پر محنت نہیں کی۔ پھر انہوں نے صرف مسجد کی منفعت کو دیکھتے ہوئے میرے دکھائے ہوئے گھروں کی نسبت ایک ہلکا گھر کسی اور سے پسند کیا۔ کیا اس صورت میں میں ان سے کمیشن لینے کا حق دار ہوں؟ یہاں ایک وضاحت کرلوں کہ جس طرح کا گھر انہوں نے پسند کیا، اس سے بہتر گھر میں ان کو پہلے ہی دکھا چکا تھا۔ برائے کرم راہ نمائی فرمائیں!

جواب

 واضح رہے کہ بروکری کے معاملہ میں بروکر اجرت (کمیشن) کا حق دار تب ہی ہوتا ہے جب خریداری یا کرایہ داری کا معاملہ مکمل ہوجائے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی کوشش کے باوجود  مذکورہ صاحب کا سائل  کے واسطہ سے کرائے داری کا معاملہ مکمل نہیں ہوا تو سائل کسی قسم کے کمیشن کا حق دار نہیں ہے۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"(المادة ٤٢٤) :الأجير المشترك لا يستحق الأجرة إلا بالعمل.أي لا يستحق الأجرة إلا بعمل ما استؤجر لعمله؛ لأن الإجارة عقد معاوضة فتقتضي المساواة بينهما فما لم يسلم المعقود عليه للمستأجر لا يسلم له العوض والمعقود عليه هو العمل، أو أثره على ما بينا؛ فلا بد من العمل.(زيلعي. رد المحتار) .فمتى، أوفى العامل العمل استحقت الأجرة."

(کتاب الاجارۃ باب الاول ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۵۷،دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں