بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خریدار طے شدہ رقم سے کم دے رہا ہے


سوال

میرا ایک صاحب کے ساتھ چھ ہزار تین سو بوریوں کا سودا ہوا، ریٹ اڑتالیس لاکھ اکیاون ہزار طےہوا۔خریدار نے اتنی ہی رقم کے چھ چیک دیے، پہلا چیک کلیئر ہوا، بقیہ کلیئر نہیں ہوۓ، تو خریدار نے دوسرے چیک دیے جو کلیئر ہوۓ۔

مگر مسئلہ یہ ہے کہ خریدار نے کل رقم میں سے باسٹھ ہزار روپے کم دیے، حالانکہ 770 روپے کے حساب سے میری رقم اوپر بنتی ہے اور 770 کے حساب سے خریدار نے مجھے اڑتالیس لاکھ اکیاون ہزار کے چیک دیے تھے مگر اب وہ رقم کم دے رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ہمارا معاہدہ فی بوری 760 روپے کے حساب سے طے ہوا تھا، مزید یہ کہ مدت 35 دن کی طے ہوئی تھی اور مجھے ادائیگی بھی 50 دن میں کی گئی۔

عرض یہ ہے کہ: 

1۔ کیا خریدار کا مجھے باسٹھ ہزار روپے کم دینا درست ہے؟

2۔ خریدار نے مجھے تاخیر سے ادائیگی کی، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں خریدار کے لیے ایسا کرنا درست نہیں، سائل کا موقف اس پہلو سے درست ہے کہ پہلے خریدار نے اڑتالیس لاکھ اکیاون ہزار کے چیک دیے تھے اور جب دوبارہ چیک دیے تو اس میں باسٹھ ہزار روپے کم دیے،لہذا خریدار پر مزید باسٹھ ہزار روپے ادا کرنا لازم ہے۔

2۔ اگر بلا عذر خریدار نے ادائیگی میں تاخیر کی ہے تو گناہ گار ہوگا۔ 

موطا امام مالک رحمہ اللہ میں ہے:

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌مطل ‌الغني ظلم، وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع»."

(كتاب البيوع، باب جامع الدين والحول، ج: 2، ص: 674، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

ہدایہ میں ہے:

"وإذا ‌حصل ‌الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية."

(کتاب البیوع، ج: 3، ص: 23، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے: 

"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتا."

(کتاب البيوع، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، ج: 3، ص: 3، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310100400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں