میرا اسلام آباد میں 1 مکان ہےجو ڈیڑھ سال قبل تعمیر کیا تھا۔ میں نے مکان فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ میں نے 1 آدمی سے مکان کی فروخت کا معاملہ کیا اور ایگریمنٹ بھی کر لیا اور 10 لاکھ بیعانہ بھی لے لیا تھا۔ ایگریمنٹ کے مطابق 25 اپریل کو مکان کی کل قیمت لے کر مکان حوالے کرنا تھا۔لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے نہ تو مکان کی قیمت لی اور نہ ہی مکان حوالے کیا۔اب ایگریمنٹ کی تاریخ گزر چکی ہے(گویا کہ ایگریمنٹ ٹوٹ گیا )۔ اب دس لاکھ کے علاوہ ساری قیمت بائع کے پاس ہے اور مکان میرے پاس ہے۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ کیا مکان کی کل قیمت پر زکاۃ دینی ہو گی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے معاہدہ میں یہ صراحت تھی کہ مقررہ تاریخ (25 اپریل) تک رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں سودا ختم ہوجائے گا، تو ایسی صورت میں آپ مکان کے مالک ہیں اور آپ کے ذمہ دس لاکھ روپے لوٹانے ہیں۔ نیز اگر مکان تجارت کی نیت سے رکھا ہے تو اس کی موجودہ قیمتِ فروخت پر زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہے۔
اور اگر معاہدہ میں یہ صراحت نہیں ہے کہ مقررہ تاریخ تک رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں سودا ختم ہوجائے گا تو مقررہ تاریخ تک رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر سودا ختم نہیں ہوا، سودا دونوں کی رضامندی سے ہی ختم ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں مشتری ہی مکان کا مالک ہے اور فی الحال آپ کے وصول کردہ دس لاکھ روپے میں سے جو ضرورت ے زائد رقم ہوگی، جب آپ کی زکاۃ کا سال پورا ہوجائے، دیگر اموالِ زکاۃ کے ساتھ اس کی زکاۃ ادا کرنا بھی لازم ہوگا اور جب بقیہ رقم وصول ہوگی، تو جتنی رقم وصول ہوگی، اس کی زکاۃ بھی ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200779
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن