بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خریدار کا بل میں اضافہ کروانا


سوال

ہمارے یہاں کچھ گاہک مال خریدنے کے بعد بل میں طے شدہ رقم کے اوپر اضافہ کرواتے ہیں تو کیا اضافہ کے ساتھ بل بنوانا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خریداری کرنے کے بعد بنایا گیا بل اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ مذکورہ خریدار نے لکھی گئی رقم ہی سے مذکورہ مال خریداہے ، اس لیے دوکاندار کا بل میں اصل قیمت لکھنے کے بجائے خریدار کے اصرار پر زیادہ قیمت لکھنا  جھوٹ ہے ، جو کہ شرعا ناجائز و حرام ہونے کے ساتھ ساتھ خریدار کو اپنے مالک یا مؤکل سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کا موقع فراہم کرنے کا باعث بھی ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ."

(السنن الكبري - النسائي - كتاب القضاء شهادة الزور، (5 / 439) مؤسسة الرسالة، بيروت)

"عَنْ ‌أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: «سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَبَائِرِ قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ».  ( صحيح البخاري: كتاب الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور."

(3/ 171) دار طوق النجاة ، بيروت)

 " وعن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب." ( مسند أحمد )

ترجمہ: "مومن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں