خرید و فروخت کا معاملہ مکمل ہونے کے بعد ثمن کی ادائیگی سے قبل مارکیٹ ریٹ بڑھ جائے، تو بل کس قیمت کا بنایا جائے گا؟
واضح رہے کہ خریدار اور فروخت کنندہ کے درمیان کسی چیز کی خرید و فروخت کا معاملہ طے پاجائے،اور ایجاب وقبول ہوجائے تو اُس سے بیع مکمل ہوجاتی ہے اوربیع تام ہونے کے بعد جتنی قیمت پر معاملہ طے پایا ہو،اتنی قیمت ہی مشتری پر اداکرنا لازم ہے،مارکیٹ ریٹ بڑھنے یا کم ہونے کی وجہ سے فریقین کے مابین متعینہ قیمت میں کمی بیشی کرنا درست نہیں ہے۔
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع" میں ہے:
"وأما حكم البيع .... فهو ثبوت الملك للمشتري في المبيع، وللبائع في الثمن للحال."
(کتاب البیوع،فصل فی حکم البیع،ج:5، ص:233، ط:سعید)
"فتاوی شامی" میں ہے:
"وحكمه ثبوت الملك.
وفي الرد:(قوله: وحكمه ثبوت الملك) أي في البدلين لكل منهما في بدل، وهذا حكمه الأصلي، والتابع وجوب تسليم المبيع والثمن، ووجوب استبراء الجارية على المشتري، وملك الإستمتاع بها، وثبوت الشفعة لو عقارا، وعتق المبيع لو محرما من البائع بحر، وصوابه من المشتري."
(كتاب البيوع، ج:4، ص:506، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409101625
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن