بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خرید و فروخت میں منافع کی حد


سوال

کاروبار میں منافع کی حد کیا ہے؟

جواب

شریعت مطہرہ نے خرید و فروخت میں منافع کی کوئی ایسی حد مقرر نہیں کی ہے کہ جس سے تجاوز کرنے کی صورت میں منافع کو حرام قرار دیا جائے، بلکہ اسے خریدار اور فروخت کنندہ کی باہمی رضامندی پر موقوف رکھا ہے، البتہ کسی کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے  مطلوبہ اشیاء کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت نہیں دی ہے، اور بازار میں منافع کی چلن سے زائد منافع وصول کرنے کو نا مناسب عمل  قرار دیا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے، مندرجہ ذیل لنک میں موجود فتوی دیکھیے!

کاروبار میں منافع کی شرعی حد اور اس کا حکم

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں