بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خریدنے کے بعد بائع کو اس کا نفع نہ دینا


سوال

کاروبار میں نقصان ہو ا ، مال کا کاروبار تھا، تاجروں سے مال لیتا تھا، وہ ہر ایک دانے پر 100 یا 150 ریال فائدہ لیتے تھے ،خریدنے کے بعد  بہت مال مر گیا،جس کی وجہ سے  قرض دار بھی ہو گیا، تاجروں کو اصل قیمت تو د ے دی ، لیکن ان کا  فائدہ نہیں  دیا، میرے پاس پیسے نہیں تھے جن سے میں وہ اداکرتا،ایسی صورت میں میرےلیے کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خرید وفروخت کا معاملہ جب مکمل ہوجائے ،تو خریدارمبیع کا مالک بن جاتاہے اور فروخت کرنے والا کی ملکیت  ثمن (طےشدہ قیمت ) میں آجاتی ہے ،اور  اس کے بعد  خواہ اس کو اس کاروبار میں نفع ہو یا نقصان ہو، ہر صورت میں اس کی ادائیگی لازم ہوتی ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں جب  سائل نے طے شدہ قیمت پر مال خریدا اورپھر اس مال پر قبضہ بھی کرلیاتو ایسی  صورت میں اس پر لازم ہے کہ وہ بائع(بیچنے والے) کو طے شدہ قیمت کی مکمل اد ائیگی کردے،خواہ آگے اس مال کا کاروبار کرنے میں اس کو نقصان ہواہو ،اور خواہ  اس کے پاس فی الوقت ادائیگی کے لیے پیسے نہ ہوں ،تب بھی ان پیسوں کی ادائیگی اس کے ذمہ باقی رہے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وحكمه ثبوت الملك) أي في البدلين لكل منهما في بدل، وهذا حكمه الأصلي."

(کتاب البیوع،ج:4،ص:506،ط:سعید)

والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں