بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کے مال میں تعدی کرنے کا حکم


سوال

 میں نےاپنے جاننے والے سے ایک بکرا خریدا سودا کر دیا تھا البتہ پیسے ابھی ادا نہ کیے تھے کچھ دنوں میں ادا کرنے تھے نیز ہمارے پاس رکھنے کی جگہ نہ تھی میں نے ان سے کہا آپ عید تک اپنے پاس رکھیں کچھ دن سے بکرا ان کے پاس تھا انھوں نے آگے بیچا بھی نہیں کیونکہ بکرے کا سودا میرے ساتھ ہو چکا تھا اگرچہ قیمت ادا کرنا اور اپنے گھر لانا باقی تھا آج بکرا ذبح ہو گیا تو آیا وہ بکرا میرے ذمہ داری ہے  چاہے نفع ہو یا نقصان یا پھر جس سے میں نے خریدا اس کی ذمہ داری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ نےبکرا خریدنے کے بعداپنے پاس جگہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بکرا بائع کے پاس ہی  چھوڑےرکھا تھا،تو شرعا یہ بکرا بائع کے پاس امانت تھا اور بائع کا ا س بکرے کو آپ کی اجازت کے بغیر ذبح کردینا امانت کے مال میں  تعدی ہونے کی وجہ سے قابل ضمان ہے،لہذا آپ پر بکرے کی قیمت اور بائع پر اس کا ضمان لازم ہے۔

مجلۃ الاحکام  العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 787) إذا هلكت الوديعة أو طرأ نقصان على قيمتها في حال تعدي المستودع أو تقصيره يلزم الضمان."

(الکتاب السادس فی الامانات،الباب الثانی فی الودیعۃ،ص150،ط؛نور محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102840

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں