بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خریداری کے وکیل کا خریداری کے بعد موکل سے اسی مال کو خریدنا


سوال

میں نے ایک دوست کے ساتھ انویسٹمنٹ کی ہے 10 لاکھ روپے کی، کپڑے کا کاروبار ہے، وہ کہتا ہے کہ میں آپ کی طرف سے وکیل بن کر فیصل آباد سے کپڑا لاؤں گا اور پھر میں آپ سے کپڑا خرید لوں گا،  مثلا 10 لاکھ کا مال آپ مجھے 1050000لاکھ دیتے ہیں پھر میں اس کو دکان میں رکھ لوں گا وہ مال جب بکے گا تو پھر آپ کی طرف سے وکیل بن کر اسی طرح اگلا کپڑے کا لاٹ لاؤں گا پھر آپ مجھے جتنے کا لگاؤ گے میں آپ سے لے لیا کروں گا آپ کو منافع دے کر، اسی طرح سلسلہ چلاؤں گا۔ کیا یہ درست ہے؟ اور اگر درست ہے تو یہ کونسی بیع ہوگی؟ اور اگر درست نہیں تو صحیح طریقہ کیا ہے؟ نیز میرا وہ دوست کہتا ہے کہ یہ بیع مرابحہ ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں کاروبار کی مذکورہ صورت (دوست کا آپ کی دی ہوئی رقم سے  وکیل بن کر کپڑے کی لاٹ خریدنا اوراپنے قبضے میں لینے کے بعد آپ سے متعینہ نفع پر خریدلینا) جائز ہونے کے لیے ضروری ہوگا کہ وکیل کے کپڑوں کی لاٹ خریدنے اور قبضے میں لینے کے بعد مبیعہ (کپڑے کی لاٹ) ایک بار آپ کے قبضے میں آجائے، اس کے بعد آپ کا اسے فروخت کرنا جائز ہوگا، آپ کے قبضے میں آنے سے پہلے اسے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، جواز کی صورت میں شرعاً یہ عقد’’بیعِ مرابحہ‘‘ ہوگا۔ ورنہ نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الوكيل ‌بالبيع لا يملك شراءه لنفسه لأن الواحد لا يكون مشتريا وبائعا كذا في الوجيز للكردري."

(كتاب الوكالة، الباب الثالث في الوكالة بالبيع، 3/ 589، ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفيه ‌الوكيل ‌بالبيع لا يملك شراءه لنفسه؛ لأن الواحد لا يكون مشتريا وبائعا فيبيعه من غيره ثم يشتريه منه."

 (كتاب الوكالة، باب ‌الوكالة ‌بالبيع والشراء،5/ 518، ط: سعيد)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"أما تفسيره ... وهو أنه بيع بمثل الثمن الأول مع زيادة ربح."

(كتاب البيوع، المرابحة وتفسيرها وشرائطها، 5/ 220، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں