بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے غسل فرض ہونا / پیشاب کرکے استنجا کیے بغیر وضو کرلینا


سوال

 کیا عذر  کی وجہ سے یا بغیر عذر کے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے؟اگر واجب نہیں ہوتا ہے تو کیا ان دونوں صورتوں میں ہم بغیر استنجا  کے صرف وضو  کرکے نماز پڑھ  سکتے ہیں؟

جواب

 بلاعذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ  (ناپسندیدہ) ہے، حدیث شریف میں اس سے منع کیا گیا ہے، اور  یہ مروت و وقار اور  اسلامی تہذیب کے خلاف ہے، نیز اِس میں کشفِ عورت (ستر کھلنے )  اور بدن اور کپڑوں کے پیشاب میں ملوث ہونے کا زیادہ احتمال ہے اور پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کے اہتمام کی تاکید حدیثِ مبارک میں آئی ہے اور اسے عذاب قبر کے اسباب میں شمار کیا گیا ہے، موجودہ دور میں بلاعذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو  غیر مسلموں کا شعار بننے کی وجہ سے حضرت بنوری رحمہ اللہ نے مکروہِ تحریمی کہاہے،آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی  عادتِ شریفہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کی تھی ۔

باقی کھڑے ہوکر  پیشاب کرنے سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ  شرمگاہ سے پیشاب کو اچھی طرح خشک کرنا  ضروری ہوتا ہے،   پانی یا ٹشو سے استنجا  کیےبغیر پیشاب کے قطرے شرم گاہ  سے نکلنے کا خطرہ رہتا ہے، اس لیے اچھی طرح اطمینان کرلینے کے بعد ہی  وضو کیا جائے،   اسی طرح اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی وجہ سے پیشاب بدن یا کپڑوں پر لگ گیا ہو تو بدن کے اس حصے کو پانی سے دھو کر پاک کرلیں۔

"عن عائشة رضي اللّٰه عنها قالت: من حدثکم أن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم کان یبول قائمًا، فلاتصدقوه، ما کان یبول إلا قاعدًا."

(سنن الترمذي، أبواب الطهارۃ، باب النهي عن البول قائمًا ،1/9)

"إن البول قائماً وإن کانت فیه رخصة، والمنع للتأدیب لا للتحریم، کما قاله الترمذي، ولٰکن الیوم الفتوٰی علٰی تحریمه أولٰی حیث أصبح شعاراً لغیر المسلمین من الکفار و أهل الأدیان الباطلة."

(معارف السنن:ج؍۱،ص؍۱۰۶،باب النهي عن البول قائماً)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں