بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھڑے ہو کر کنگھی کرنا


سوال

کھڑے ہوکر سر کے بال یا داڑھی میں کنگھی کرنا خلاف سنت ہے ؟ سنت طریقہ کیا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ احادیثِ مبارکہ میں بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر کنگھی کرنے سے متعلق کوئی خاص ہیئت منقول نہیں ہے،اس میں سہولت کے مطابق عمل کرلیا جائے ۔چنانچہ کھڑے ہو کر کنگھی کرنے کو خلاف سنت عمل کہنا بھی درست نہیں۔

باقی بالوں میں کنگھی کرنے سے متعلق سنت طریقہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کنگھی فرمانے میں  دائیں جانب سے شروع کرنے کو پسند فرماتے  تھے، نیز بعض روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو لیٹتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیے وضو کا پانی، مسواک اور کنگھی رکھ دی جاتی، جب رات کو اٹھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک کرتے اور وضو کرتے اور کنگھی کرتے،لہذا مسنون یہ ہے کہ جب بالوں میں کنگھی کرنے کا ارادہ ہو تو اولاً سر کے دائیں حصے میں کنگھی کی جائے، پھر بائیں حصے میں۔

"السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي" میں ہے:

"عن أنس، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أخذ مضجعه من الليل ‌وضع ‌طهوره ‌وسواكه ‌ومشطه، فإذا هبّه الله تعالى من الليل استاك، وتوضأ وامتشط ". قال: " ورأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتمشط بمشط من عاج."

(‌‌كتاب الطهارة، ‌‌باب المنع من الإدهان في عظام الفيلة، وغيرها مما لا يؤكل لحمه، ج:1، ص:42، ط: دار الكتب العلمية)

صحيح مسلم میں ہے:

"عن عائشة؛ قالت:إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحب التيمن في طهوره ‌إذا ‌تطهر. ‌وفي ‌ترجله إذا ترجل. وفي انتعاله إذا انتعل."

(كتاب الطهارة، باب التيمن في الطهور وغيره، ج:1، ص:226، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں