بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھڑے ہوکر کھانا پینا


سوال

1: کیا کھڑے ہوکر کھانے پینے کی گنجائش ہے؟

2 : ٹافی یا چینگم وغیرہ کو چلتے پھرتے ہوئے راستے میں کھا سکتے ہیں ؟

جواب

1 : نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑےہوکرپانی پینےکی ممانعت بھی منقول ہےاوراجازت بھی، دونوں طرح کی روایات میں تطبیق اس طرح دی گئی ہےکہ بلاضرورت کھڑے ہوکرپانی پینامکروہِ تنزیہی (خلافِ اولیٰ) ہے ،البتہ اگرکسی ضرورت کے تحت مثلاً رش ہو  یا جگہ کیچڑوالی ہو، یابیٹھنے کے لیے جگہ میسر نہ ہوتوایسی صورت میں کھڑےہوکرپانی پینا جائز ہوگا؛  اس لیے آبِ زمزم یا وضوکابچاہواپانی کھڑےہوکرپینےکےعلاوہ کسی اورموقع پراگربیٹھنےسے کوئی رکاوٹ نہ ہوتوکھڑےہوکرپانی پینامکروہ ہے۔

اور آبِ زمزم کھڑے ہوکر  پینے کا ذکر احادیث میں موجود ہے، گو بعض حضرات نے اسے کسی نہ کسی خاص سبب یا حکمت سے جوڑا ہے، اور عام حالت میں زمزم کو بھی بیٹھ کر پینا آداب میں سے شمار کیا ہے، لیکن حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلوی رحمہ اللہ وغیرہ اکابر نے آبِ زمزم کو کھڑے ہوکر پینا ہی مستحب لکھا ہے؛ لہٰذا اگرچہ بیٹھنے کی جگہ ہو، اور زمزم کم مقدار میں ہو تو بھی کھڑے ہوکر پینا  مستحب ہوگا۔

مشکاۃ المصابیح کے شارح علامہ قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ دونوں طرح کی روایات ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

''واضح رہے کہ احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت بیان کی گئی ہے جب کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اکابر صحابہ کا عمل اس کے برخلاف بھی ثابت ہے، چناں چہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں (کھڑے ہوکرپینے کاذکر)پہلے گزر ہی چکا ہے اور مواہبِ لدنیہ میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر پانی پی رہے تھے، اسی طرح حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ مجھ تک یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے؛  لہٰذا اس مسئلہ میں جو اس طرح کا تضاد و تعارض واقع ہوا ہے اس کو دور کرنے کے لیے علماء نے یہ کہا ہے کہ اس (کھڑے ہوکر پینے کے)بارے میں جو ممانعت منقول ہے وہ اصل میں نہی تنزیہی کے طور پر ہے، یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ممانعت کا تعلق اس صورت سے ہے جب کہ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ایک عادت و معمول بنا لیں (ویسے گاہ بگاہ یا کسی عذر کی بنا پر کھڑے ہو کر پانی پی لینے میں کوئی مضائقہ  نہیں)؛ اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کھڑے ہو کر پانی پیا،  اس کا مقصد محض اس جواز کو بیان کرنا تھا ۔

علاوہ ازیں آبِ زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی اس ممانعت سے مستثنیٰ ہے، بلکہ ان کو تو کھڑے ہی ہو کر پینا مستحب ہے ، چناں چہ بعض فقہی روایات میں بیان کیا گیا ہے کہ آبِ  زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا جائے۔ البتہ اور پانی کھڑے ہو کر نہ پیا جائے" ۔(مظاہر حق)

اسی طرح کھانے کا ادب بھی یہی ہے کہ بیٹھ کر آداب کی رعایت رکھتے ہوئے کھایا جائے، تاہم ایک آدھ لقمہ، یا وہ اشیاء جو بطورِ تفکّہ (لذت) کھائی جاتی ہیں یا کھانے کے دوران ضرورت پڑنے پر کھڑا ہونا پڑا اور اس دوران ایک آدھ لقمہ کھڑے کھڑے کھالیا، یا کسی عذر کی وجہ سے کھڑے ہوکر کھایا یہ سب صورتیں جائز ہیں، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے چلتے ہوئے کھانا اور کھڑے ہوکر پانی پینا منقول ہے، وہ ان یا ان جیسے احوال پر محمول ہے۔ بہرحال  بغیر عذر کے اگر کوئی کھڑے ہوکر کھانا کھائے  یہ مکروہ ہوگا۔

2 : اس کی گنجائش  ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں