بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا حکم


سوال

کھڑے ہو کر پیشاب کرنا کیسا ہے؟

جواب

بغیر عذرکھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ ہے، یہ مروت و وقار اور اسلامی تہذیب و آداب کے خلاف ہے، نیز اِس میں کشفِ عورت (ستر کھلنے) اور بدن اور کپڑوں کے پیشاب میں ملوث ہونے کا زیادہ احتمال ہے، اور پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کے اہتمام کی تاکید حدیثِ مبارک میں آئی ہے اور اسے عذاب قبر کے اسباب میں شمار کیا گیا ہے، موجودہ دور میں بلاعذر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو  غیر مسلموں کا شعار بننے کی وجہ سے حضرت بنوری رحمہ اللہ نے مکروہِ تحریمی کہاہے۔

تاہم اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن نہ ہو تو کھڑے ہوکر کرنا بھی جائز ہے۔

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی بیٹھ کر ہی پیشاب کرنے کا تھا اور آپ ﷺ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع فرمایاہے ۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھڑے ہوئے پیشاب کرتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! کھڑے ہوکر پیشاب مت کرو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا۔

سنن ترمذی میں ہے:

'' عن عمر رضي اللّٰه عنه قال: راٰني النبي صلی اللّٰه علیه وسلم أبول قائمًا، فقال: یا عمر! لا تبل قائمًا، فما بُلتُ قائمًا بعد''۔

(سنن الترمذي، أبواب الطهارة، باب النهي عن البول قائمًا،1/9)

سنن الترمذي ت بشار (1/ 62):

'' عن عائشة، قالت: من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائماً فلا تصدقوه ، ما كان يبول إلا قاعداً ''

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: تم سے جو شخص یہ بیان کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے تو اس کی تصدیق نہ کرنا، رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 54):

يكره "البول قائما" لتنجسه غالبا "إلا من عذر" كوجع بصلبه.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112201231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں