بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خرد، خولہ، آئرہ نام رکھنا


سوال

درج ذیل ناموں کے معنی کیا ہیں؟ رکھنا درست ہے؟ خرد،خولہ،آئرہ

جواب

"خرَد" کا معنیٰ ہے: لمبی خاموشی، حیا دار۔  یہ نام رکھا جا سکتا ہے۔

اور اگر یہ لفظخِرَد (فارسی زبان سے ماخوذ) ہوہ تو اس کا معنیٰ ہے: عقل، دانائی، سمجھ۔ اس معنیٰ کے اعتبار سے بھی یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔

"خولہ" کئی صحابیات کا نام ہے، صحابیہ کا نام ہونا برکت کے لئے کافی ہے، معنیٰ کی طرف دیکھنے کی حاجت نہیں۔

"آئرہ " کا معنی  تلاش کے باوجود  نہیں مل سکا۔ اگر اس کے حروفِ اصلیہ کے اعتبار سے مادہ دیکھا جائے تو اس کا معنی نام رکھنے کے لیے بالکل مناسب نہیں ہے۔ نیز اگر اس کے قریب  "عائرہ"   عربی زبان کا لفظ ہے جس کے متعدد معانی ملتے ہیں جن میں سے کوئی معنی بھی نام رکھنے کے اعتبار سے مناسب نہیں ہے، جیسے راز کا افشا ہوجانا، حیران و پریشان، بھینگی وغیرہ۔ لہذا یہ نام رکھنا درست نہیں۔

"عائِرة : (معجم الرائد) عائرة - جمع، عوائر - (اسم) 1- عائرة : مؤنث عائر 2- عائرة : كمية كبيرة 3- عائرة من العيون التي فيها « عوار » ، أي قذى 4- عائرة من القصائد السائرة بين الناس ، الشائعة 5- عائرة : « شاة عائرة » : مترددة حائرة بين قطيعين لاتدري أيهما تتبع".

لسان العرب (3/ 162):

( خرد ) الخَرِيدَة والخَرِيد والخَرُود من النساء البكر التي لم تُمْسَسْ قط وقيل هي الحيية الطويلة السكوت الخافضة الصوت الخَفِرة المتسترة قد جاوزت الإِعْصار ولم تَعنَس.

تاج العروس من جواهر القاموس(8/ 55):

خرد : ( الخَرِيدُ و ) الخَرِيدةُ ( بِهاءٍ ، والخَرُودُ ) ، كصَبُور ، فهي ثلاثُ لُغَاتٍ ، من النّسَاءِ : ( البِكْرُ ) التي ( لم تُمْسَسْ ) قَطُّ ، ( أَو الخَفِرَةُ ) الحَيِيَّةُ ( الطَّوِيلَةُ السُّكُوتِ ، الخافِضةُ الصَّوْتِ ، المُتَسَتِّرَةُ ) ، قد جَاوَزَتِ الإِعصارَ

 ولم تَعْنَس ، ( ج : خَرائدُ وخُرُدٌ ) بضمْتَيْن ، ( وخُرَّدٌ ) بضمّ فتشديد ، الأَخيرة نادرةٌ ، لأَن فَعِيلَة لا تُجْمَع على فُعَّل ، ( وقد خَرِدَتْ كفَرِحَ ) ، خَرَداً ، ( وتَخَرَّدَت ) ، قال أَوْس يذكر بِنْت فَضَال لتي وَكَّلَها أَبوها بإِكرامه ، حين وَقَعَ من راحِلَته فانكسر : 

 لم تُلْهِها تِلْك التَّكاليفُ إِنَّها 

 كما شِئتَ مِنْ أُكْرومة وتَخَرُّدِ 

 ( وصوتٌ خَرِيدٌ : لَيِّنٌ عليه أَثَرُ الحَياءِ ) ، أَنشد ابنُ الأَعرابِيّ : 

 منَ البِيضِ أَما الدَّلُّ منها فكامِلٌ 

 مَلِيحٌ وأَمّا صوتُها فخَرِيدُ 

 ( وخَرْدٌ ) ، بفتح فسكون : ( لَقَبُ سعْدِ بنِ زَيْدٍ مَناةَ ) ، نقله الصاغانيّ . 

 ( و ) الخَرَدُ ، ( بالتحريك : طُولُ السُّكُوتِ ، كالإِخْراد ).

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144202200351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں