بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانسی کے ساتھ خون کے ٹکرے آنے سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

کبھی کبھار كھانسی کے ساتھ خون کے ٹکڑے باهر آتےہیں، کیا یہ قے کے حکم میں ہوں گےیا نہیں؟ اس سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں ؟ براه كرم مفصل و مدلل بيان كیجیے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں کھانسی کے ساتھ خون کے  ٹکرے (دم سائل،بہتاہواخون نہ ہو،بلکہ خون کےٹکڑے ہوں )منہ سےباہرآئیں تو اگر وہ سر کی جانب سے آئیں تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر سینہ کی جانب سے آئیں اور منہ بھر کر ہوں تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر منہ بھر کر نہ ہوں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن قاء دمًا إن كان سائلًا نزل من الرأس ينقض اتفاقًا و إن كان علقًا لاينقض اتفاقًا و إن صعد من الجوف إن كان علقًا لاينقض اتفاقًا إلا أن يملأ الفم و إن كان سائلًا فعلى قول أبي حنيفة ينقض و إن لم يكن ملء الفم، كذا في شرح المنية. و هو المختار، كذا في التبيين. و صحّحه عامة المشايخ، هكذا في البدائع."

(كتاب الطهارة ،الباب الأول في الوضوء ،الفصل الخامس في نواقض الوضوء،1/ 11،ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں