بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانے میں اگر مکھی گر جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

کھانے میں اگر مکھی گر جائے تو حدیث شریف میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

 اگر کسی کھانے پینے کی چیز میں   مکھی گر جائے اور اسے نکال کر پھینک دیا جائے تو ایسی چیز کا کھانا پینا درست ہے، کیوں کہ اس سے وہ چیز ناپاک نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کے اندر دمِ مسفوح (بہنے والا خون) نہیں ہوتا اور جن اشیاء میں دمِ مسفوح نہیں ہو وہ ناپاک نہیں؛ لہٰذا دوسری چیزوں میں گرنے سے ان کو ناپاک بھی نہیں کرتیں۔

ایک حدیث میں  آپ ﷺ نے کھانے میں مکھی  وغیرہ گرجانے کی صورت میں اسے اندر ڈبو کر نکالنے کا حکم دیا ہے، لیکن یہ حکم وجوبی نہیں، لہذا  اگر کسی کو طبعی کراہت ہو اور وہ ایسا نہ کرے  تو  گناہ گار نہ ہوگا۔

الهندیة (۲۴/۱):

"وموت مالیس له نفس سائلة في الماء لاینجسه کالبق والذباب والزنابیر والعقارب ونحوها".

رد المحتار (۲۲۲/۱):

"(قوله: ومثله ماء لادم له) أي سائل سواء کان یعیش في الماء أو في غیره عن البحر:  (قوله: قید للکل) أی للآدمي ومأکول اللحم ولادم له (قوله: طاهر) أي في ذاته طهور أي مطهر لغیره من الأحداث والأخباث".

أصول الشاشي(ص۲۷):

"وعلیٰ هذا قلنا في قوله علیه السلام: إذا وقع الذباب في طعام أحدکم فامقلوه ثم انقلوه، فإن في إحدی جناحیه داء، و في الأخری دواء، وإنه لیقدم الداء علی الدواء، دل سیاق الکلام علی أن المقل لدفع الأذی عنا، لاللأمر تعبدي حقًّا للشرع فلایکون للإیجاب".

عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه یقول: قال النبي صلی اللّٰه علیه و سلم: إذا وقع الذباب في شراب أحدکم فلیغمسه ثم لینزعه، فإن في إحدیٰ جناحیه داء والأخریٰ شفاء".

(صحیح البخاري، کتاب بدء الخلق / باب إذا وقع الذباب في شراب أحدکم الخ رقم: ۳۳۲۰ دار الفکر بیروت)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144204200587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں