بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانے کے دوران بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کا حکم


سوال

کھانا کھانے کے دوران اگر دائیں ہاتھ سےکھانا کھایا جا رہا ہو اور ساتھ میں کچھ لوازمات بھی ہوں جیسے سلاد وغیرہ تو کیا ان لوازمات کو بائیں ہاتھ سے اٹھا کر کھایا جا سکتا ہے؟ اور اسی طرح اگر کھانے کے درمیان میں پانی پینا ہو (دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر کھانا لگا ہوا ہو) تو کیا بائیں ہاتھ سے پانی پینے کی گنجائش ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیث مبارکہ میں دائیں ہاتھ سے کھانے کا حکم دیا گیا ہے اور بغیر عذر کے بائیں ہاتھ سے کھانے کی ممانعت  وارد ہوئی ہے۔ اس ممانعت کی وجہ یہ  ہے کہ بائیں ہاتھ سے کھانا شیطان کا کام ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھاتے ہوئے دیکھا تو اسے منع فرمایا، اس نے کہا کہ میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا، (جب کہ اسے کوئی عذر لاحق نہیں تھا، آپ ﷺ بھی سمجھ گئے کہ اس نے تکبر کی بنیاد پر خلافِ حقیقت بہانہ بنایا ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: تم کبھی دائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ! چناں چہ رسول اللہ ﷺ کی بد دعا کی وجہ سے اس کی موت تک اس کا دائیں ہاتھ  کھانے کے لیے کبھی منہ تک نہیں اٹھتا تھا۔

البتہ اگر کھانے کے لیے تو دائیں ہاتھ استعمال کرے اور بائیں ہاتھ کو معاونت کے لیے استعمال کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،  جیسا کہ علامہ سرخسیؒ نےحدیث ذکر کی ہے جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے روٹی کے اوپر کھجور بائیں ہاتھ سے رکھی۔

حدیث میں ہے :

"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يأكلن أحدكم بشماله ولا يشربن بها ‌فإن ‌الشيطان ‌يأكل بشماله ويشرب بها» . رواه مسلم."

(کتاب الاطعمۃ،الفصل الاول،ج:۲،ص:۱۲۱۰،المکتب الاسلامی)

مبسوط ِ سرخسی میں ہے :

"وقال صلى الله عليه وسلم  «سيد إدام أهل الجنة اللحم، وأخذ لقمة بيمينه وتمرة بشماله، وقال: هذه إدام هذه»".

(کتاب الایمان،باب الاکل،ج:۸،ص:۱۷۷،دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں