بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانے کے بعد خلال کرنے کا حکم


سوال

 کیا کھانے کے بعد دانتوں کا خلال کرنا سنت ہے؟ اور دانتوں کے خلال کے بارے میں جو حدیث شریف ہے اسکی فنی حیثیت کیا ہے؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص کھانا کھائے اُسے خلال کرنا چاہیے، اور خلال کے ذریعے جو چیز نکلے اسے پھینک دے اور جو زبان کے ذریعے نکلے اُسے نگل لینا چاہیے۔

سنن الدارمي   (ص: 500):

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أكل فليتخلل، فما تخلل فليلفظ، وما لاك بلسانه فليبتلع".

اس کا مطلب یہ ہے کہ کھانے کے آخری لقمہ کے بعد زبان سے منہ میں لگے کھانے کو نگل لیا جائے اور پھر دانتوں کے درمیان پھنسے ذرّات کو کلی کر کے باہر پھینک دیا جائے۔

ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے ایسا نہیں کیا تو اس پر کوئی حرج نہیں۔

سنن الدارمي  (ص: 224):

"من أكل فليتخلل، فما تخلل فليلفظ، وما لاك بلسانه فليبتلع، من فعل فقد أحسن، ومن لا فلا حرج".

مذکورہ روایت کے الفاظ سے اس کا حکم بھی واضح ہوگیا کہ جو ایسے نہ کرے  تو کوئی حرج نہیں ہے، یعنی وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ درحقیقت اس حدیث اور حکم کا تعلق آداب سے ہے، اور خلال کے ذریعے نکلنے والے ذرات کو نہ نگلنے کا حکم طبعی کراہت کی وجہ سے بھی ہے کہ منہ سے ذرات باہر نکال کر پھر کھانا طبع سلیم رکھنے والوں کے نزدیک مکروہ سمجھا جاتاہے۔

2.اس روایت کو حاکم  نے مستدرک علی الصحیحین  میں کتاب الاطعمہ  کے آخر میں ذکر کیا ہے، اور صحیح الاسناد کہا ہےے، اور علامہ ذہبی نے  بھی اس پر اپنی  تعلیق میں صحیح کہا ہے، دیکھئے کتاب الاطعمہ  ج:4/ص:137/ط:دارالمعرفہ۔

علامہ نوویؒ نے اپنی کتاب  خلاصۃ الاحکام  میں اس روایت کو حسن کہا ہے، دیکھئے  خلاصۃ الاحکام:کتاب الاستطابۃ/ج:1/ص: 147/رقم الحدیث  312/ط:موسسۃ الرسالہ۔ابوداؤد شریف میں یہ روایت  باب الاستتار میں ہے ، اس کی سند  میں کچھ اختلاف  ذکر کیا ہے، لیکن بذل المجہود  میں اس کے جوابات دیے   ہیں۔ 

بہرحال  حسن  درجہ سے تو کسی طرح کم نہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں