بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خاندان کا نسب معلوم کرنے کا معیار


سوال

ہمارا خاندان ايک علمی خاندان ہے، دورِ اکبری ميں ہمارے جدِ امجد قاضی محمد اسمٰعيل کشمير ميں پہنچے اور ديگرعلاقوں کے قاضی القضاۃ مقرر ہوئے، بادشاه اکبر نے انہيں علاقہ الاٹ کيا،  جس کا نام ڈهل قاضياں رکھا گيا، حضرت  کی نسل آباد ہے، روايات کے مطابق ا ٓپ کی اولاد بنی منہاساں اور دسکڑياں بھی ا ٓخر تک سکونت پذير رہیں،   يہاں تادم ا ٓج کل ان تک رسائی نہيں۔

ہمارا خاندان قاضی محمد اسمٰعيل کے لقب سے آباد ہے،  ليکن  ان ميں سے کچھ لوگ ہزاره کی  مناسبت سے  بھی قاضی کہلاتے ہیں۔ چوں کہ قاضی کوئی قوم نہيں،  تو اس حوالے سے خاندان ميں ابہام پايا جاتا ہے ، جس کو ہم دور کرنا چاہتے ہيں،   محکمہ مال  ميں ہميں گجر لکھا گيا ہے، مصدقہ خاندانی سينہ بسينہ روايات کے مطابق بندوبست کے دوران يہ غلط اندراج ہوا،  اجتماعی غلطی کو انفرادی طور پہ درست کروانا مشکل کام تھا، جس کی وجہ سے آباد اور باغ کے دو سے زياده توجہ نہيں دی گئی اور درستگی نہ ہو سکی۔ مختلف شجره نويسوں سے جو  ہميں مظفرا شجرے ملے ان کے مطابق ہم قريشی فاروقی ہيں،  اسی طرح ايک مؤرخ محمد دين فوق نے اپنی کتاب تاريخ اقوامِ کشمير میں آج بھی  ہميں گجر نہیں لکھا ہے، بلکہ موجوده دور ميں  بھی ہميں قريشی فاروقی ہی لکھا ہے اور  محکمہ مال ميں بھی   ہمارے خاندان کی جو بزرگ شخصيات باحیات ہيں، ان کا بھی يہی کہنا ہے کہ ہم گجر نہيں، بلکہ قريشی فارقی ہيں، ہمارا رہن سہن، مزاج، دوستی دشمنی گجرقوم کے ساتھ نہيں ملتی۔ محکمہ مال کے علاوه کوئی ايسا ثبوت نہيں ملتا جس سے ہم گجرثابت ہوں۔ البتہ خاندان کے بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ کيوں کہ ہماری رشتہ دارياں بھی اب گجروں سے ہو چکی ہيں، محکمہ مال ميں بھی گجر ہيں، تو گجر ہی رہا جا ئے۔

اب سوال يہ ہے کہ ان تمام تفصيلات بالا کے بعد قرآن و حديث کی روشنی ميں راہ نمائی فرمائی جائے کہ خاندان کے حوالے سے پہچان کا شرعی طریقہ کيا ہوتاہے؟  خاندان  کے ثبوت کے ليے شرعا کيا چيز قابل قبول ہوتی ہے، محکمہ مال، شجره، تاريخی کتب يا سينہ بسينہ روايات؟ اور درج بالا تفصيل کے مطابق ہم گجر ہيں يا فاروقی؟

جواب

نسب کے معلوم کرنے کے لیے شہرت اور سینہ بسینہ روایات کافی ہیں، لہٰذا  صورتِ مسئولہ میں جب آپ کی شہر ت  فاروقی خاندان سے ہے اور سینہ بسینہ روایات کے مطابق  اور  خاندان کے بزرگوں کے مطابق بھی  آپ فاروقی ہیں، تو  آپ کے فاروقی ہونے کے لیے یہ کافی ہے، گجر خاندان میں شادی ہونی کی وجہ سے فاروقی نسب ختم نہیں ہوا۔ 

ہدایہ میں ہے:

"قال (ولا يجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه إلا النسب."

فتح القدير ميں هے:

"(قوله: ولا يجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه) أي لم يقطع به من جهة المعاينة بالعين أو السماع إلا في النسب والموت والنكاح والدخول وولاية القاضي فإنه يسعه أن يشهد بهذه الأمور إذا أخبره بها من يثق به من رجلين عدلين أو رجل وامرأتين، ... وفي الفصول عن شهادات المحيط: في النسب أن يسمع أنه فلان بن فلان من جماعة لايتصور تواطؤهم على الكذب عند أبي حنيفة، وعندهما إذا أخبره عدلان أنه ابن فلان تحل الشهادة، وأبو بكر الإسكاف كان يفتي بقولهما، وهو اختيار النسفي."

(كتاب الشهادات، ج:7، ص:389، ط:دار الفكر، لبنان)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں