بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوٹل اور تندور والا زکاۃ کیسے نکالے؟


سوال

ایک شخص کا ہوٹل ہے کھانے پینے کا، اور ساتھ میں تندور بھی ہے۔ اس کی زکاۃ کا حساب کیسے کیا جائے گا، جو آمدنی ہے اس کا حساب ہوگا یا باقی اشیاء بھی شمار ہوں گی؟

جواب

زکاۃ کا سال مکمل ہونے کے وقت ضرورت سے زائد آمدن ہو اور جو بیچنے کے لیے سامان رکھا ہوا ہو (مثلاً آٹا وغیرہ)، اس کی قیمتِ فروخت پر زکاۃ آئے گی (یعنی آٹے کی قیمتِ فروخت، نہ کہ آٹے سے روٹی بنا کر روٹی کی قیمت فروخت)۔

باقی جو  چیزیں ہوٹل/  دکان میں استعمال میں آتی ہیں، مثلاً تندور، ٹیبل، چولہا وغیرہ، ان اشیاء پر زکاۃ نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 179):

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب، كذا في الهداية".

الفتاوى الهندية(1/ 179):

"إذا كان له مائتا قفيز حنطة للتجارة تساوي مائتي درهم الحول ثم زاد السعر أو انتقص فإن أدى من عينها أدى خمسة أقفزة، وإن أدى القيمة تعتبر قيمتها يوم الوجوب؛ لأن الواجب أحدهما، ولهذا يجبر المصدق على قبوله وعندهما يوم الأداء". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں