بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خانہ کعبہ کی چھت پر نماز پڑھنے سے ممانعت کے بارے میں حدیث


سوال

محترم! آپ نے فتوی نمبر : 144204200046 میں فرمایا ہے کہ :

"کعبۃ اللہ کی چھت پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے نماز کراہت کے ساتھ  ادا ہوجائے گی، کیوں کہ جس مقام پر کعبۃ اللہ ہے وہ زمین اور اس  کی سیدھ میں اوپر آسمان تک قبلہ ہے ، قبلہ کعبہ کی دیوار اور چھت پر محدود نہیں، بلکہ ان چاروں دیواروں کے برابر آسمان تک قبلہ ہے ، اس لیے اگر کوئی شخص ہوائی  جہاز میں کعبۃ اللہ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرےگا تو نماز ہوجائے گی۔ لیکن کعبۃ اللہ کی چھت پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی صورت میں کعبۃاللہ کی بے احترامی ہوتی ہے، اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لیے مکروہِ تحریمی ہے ۔"

اس میں آپ نے آخر میں جو یہ فرمایا ہے کہ:"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے"تو مہربانی فرما کراس حدیث کا حوالہ بتادیں۔

جواب

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے، اُن سات مقامات میں  سے ایک خانہ کعبہ کی چھت بھی ہے، ذیل میں مذکورہ حدیث کا حوالہ درج ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌نهى ‌أن ‌يصلى ‌في ‌سبعة مواطن: في المزبلة، والمجزرة، والمقبرة، وقارعة الطريق، وفي الحمام، وفي معاطن الإبل، وفوق ظهر بيت الله."

(أبواب الصلاة، باب ماجاء في كراهية مايصلى إليه وفيه، رقم الحدیث: 346، 177/2، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

شرح معانی الآثار للطحاوی میں ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنه ، قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في ‌سبعة ‌مواطن في المزبلة ، والمجزرة ، والمقبرة ، وقارعة الطريق ، والحمام ، ومعاطن الإبل ، وفوق بيت الله»."

(كتاب الصلاة، باب الصلاة في أعطان الإبل، رقم الحديث: 2260، 383/1، ط: عالم الكتب)

السنن الکبرٰی للبیھقی میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في ‌سبعة ‌مواطن: المقبرة والمجزرة والمزبلة والحمام ومحجة الطريق وظهر بيت الله تعالى ومواطن الإبل."

(کتاب الصلاة، باب النهي عن الصلاة على ظهر الكعبة، رقم الحدیث: 3794، 466/2، ط: دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں