بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھلانے کی نیت سے مدرسہ میں رقم دینا


سوال

ہم نیت کرتے ہیں غریب کو کھانا کھلانے کی ،یہ پیسے اگر اب ہم مدرسے میں میں دےدیں، تو جائز ہے ؟ مثلاً 50 یا 100افراد کی نیت کس طرح ہوگی؟  اس کی وضاحت فرمادیجیے!

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر غریبوں کو کھانا کھلانے کی صرف نیت کی تھی، زبان سے نذر نہیں مانی تھی تو غریبوں کو کھانا کھلانا واجب نہیں ہوگا، البتہ  نیک کام کے کیے گئے ارادے اور نیت کو پور اکرنا چاہیے؛  لہٰذا غریبوں کو کھانا کھلانے کی نیت کرنے کے بعد اس کھانے کی رقم کسی مدرسے میں دینا جائز ہے،جتنے افراد کو کھانا کھلانا مقصود ہے اتنے افراد کے کھانے کی رقم کا تخمینہ لگادیاجائے اور کسی ایسے مدرسے میں جہاں طلبہ کے کھانے کا انتظام کیاجاتاہو وہاں یہ رقم دے دی جائے اور انہیں بتلادیاجائے کہ یہ رقم طلبہ کے کھانے میں استعمال کی جائے ۔اس میں  بہ نسبت عام لوگوں پر خرچ کرنے کے دوہرا اجر ہوگا۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (3 / 741):

"(نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره جاز إن ساوى العشرة ) كتصدق بثمنه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں