بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھانے کے بعد کی دعا میں لفظ "من" ہونے یا نہ ہونے کے تحقیق


سوال

کھانے کےبعد کی دعا  میں  "وجعلنا مسلمین"  ہے، یا"وجعلنا من المسلمین" ہے؟

جواب

اس سوال کا تعلق اس بات سے ہےکہ آیا اس مذکورہ دعا میں لفظ "من"کا اضافہ  درست   ہے کہ نہیں؟

چناچہ  عام متداول کتابوں میں یہ معروف دعا لفظ "من" کے اضافے کے بغیر منقول ہے، اور سننِ اربعہ اور احادیث واذکار کی دیگر چند کتابوں میں یہ دعا لفظ "من" کے اضافے کے بغیر ہی مذکور ہے۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن أبي سعید الخدري رضي الله عنه، أن النبي صلی اللّٰہ علیه و سلم کان إذا فرغ من طعامه، قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا، وسقانا، وجعلنا مسلمین."

(سنن أبي داود، كتاب الأطعمة، باب ما بقول الرجل إذا طعم، ج: 3، ص: 366، رقم: 3850، ط: المكتبة العصرية بيروت)

سنن النسائي میں ہے:

"عن أبي سعید الخدري رضي الله عنه، قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه و سلم إذا أکل طعامًا قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا وسقانا، وجعلنا مسلمین."

(سنن النسائي الكبرى، كتاب عمل اليوم والليلة، ذكر اختلاف الناقلين لخبر أبي سعيد فيه في ذلك، ج: 9، ص: 116، رقم: 10047، ط: مؤسسة الرسالة بيروت)

سنن الترمذی میں ہے:

"عن أبي سعید رضي الله عنه، قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا أکل أو شرب قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمین ."

(سنن الترمذي، الشمائل المحمدية، ج: 5، ص: 508، رقم: 3457، ط: مصطفى البابى الحلبى)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي سعید رضي الله عنه، قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیه و سلم إذا أکل طعامًا، قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا و سقانا و جعلنا مسلمین."

(سنن ابن ماجه، كتاب الأطعمة، باب ما يقال إذا فرغ من الطعام، ج: 2، ص: 1092، رقم: 3283، دار إحياء الكتب العربية)

ان حوالہ جات کی موجودگی میں یہ کہنا  درست ہے کہ مذکورہ دعا میں لفظ "من"کا اضافہ سنن وغیرہا کے متداول نسخوں اور معروف مراجع میں موجود نہیں ہے، چناچہ اس دعا کو بغیر "من" پڑھنا درست ہے۔

جب کہ دوسری طرف کئی معتبر، معتمد اور محقق ناقلین اور شارحین کی نقول اور شروح میں لفظ "من" کا اضافہ موجود ہے۔

کنز العمال میں ہے:

"کان صلی اللّٰہ علیه وسلم إذا فرغ من طعامه قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین. حم 4 والضیاء عن أبي سعید."

(كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال، كتاب الشمائل من قسم الأقوال، الباب الثالث: في شمائل تتعلق بالعادات المعيشة، ج: 7، ص: 104، رقم: 18179، ط: مؤسسة الرسالة)

جمع الفوائد میں ہے:

"أبو سعید: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا أکل أو شرب، قال: الحمد للّٰہ الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین. للترمذي وأبي داود."

(جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزوائد، كتاب الأذكار والأدعية، أدعية الكرب والإستخارة والحفظ والطعام والشراب واللباس وغير ذلك، ج: 4، ص: 89، رقم: 9422، ط: مكتبة ابن كثير كويت، وابن حزم بيروت)

أشرف المسائل إلى شرح الشمائل  میں ہے:

"(قال: الحمد لله...) إلخ وختمته بقوله. (وجعلنا من المسلمين) للجمع بين الحمد على النعم الدنيوية والأخروية، وإشارة إلى أن الحامد لا ينبغى أن يجود بحمده إلى أصاغر النعم، بل يتذكر جلائلها فيحمد عليها أيضا؛ لأنها بذلك أحرى وأحق وأولى."

(أشرف المسائل إلى شرح الشمائل، باب ما جاء فى قول رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الطعام، وبعد الفراغ منه، ص: 271، رقم: 184، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

حاشیة السندي على ابن ماجه میں ہے:

"قوله: وجعلنا من المسلمين للجمع بين الحمد على النعمة الدنيوية والأخروية."

(حاشية السندي على ابن ماجه، كتاب الأطعمة، باب ما يقال إذا فرغ من الطعام، ج: 2، ص: 307، رقم: 3283، ط: دار الجيل بيروت)

کنز الدرر وجامع الغرر  میں ہے:

"وإذا رفع الطّعام من بين يديه قال: الحمد لله الذى أطعمنا وسقانا وآوانا وجعلنا من المسلمين."

(كنز الدرر وجامع الغرر، ذكر صفاته المعنوية صلى الله عليه وسلم، ج: 3، ص: 104، ط: عيسى البابي الحلبي)

یہ تمام ناقلین، شارحین اور محققین معتمد اور مستند لوگ ہیں، ان کے نقل کردہ اقوال، حوالہ جات، اور آثار واحادیث کو قبول کیا جاتا ہے، بلکہ انہیں ثانوی مراجع کا درجہ بھی حاصل ہے، لہذا مذکورہ دلائل کی بنا پر یہ بات تسلیم کی جاسکتی ہےکہ یہ دعا لفظ "من" کے اضافے کے ساتھ بھی منقول ہے، اور اس کا پڑھنا بھی درست ہوگا۔

باقی یہ اشکال کہ جن کتب میں لفظ "من" کا اضافہ درج ہے،ا ن کتابوں میں جن مصادر کا حوالہ دیا جاتا ہے، ان مصادرِ اصلیہ کے دستیاب نسخوں میں لفظ "من" کا اضافہ موجود نہیں ہے، یہ اشکال صحیح نہیں، کیونکہ یہ بات ممکن ہےکہ جو نسخہ ہمارے پاس موجود ہو اس میں یہ اضافہ منقول نہ ہو، جبکہ ان شارحین اور محققین نے جس نسخہ پر اعتماد کیاہو اس میں یہ اضافہ موجود ہو۔چناچہ اس سلسلے میں حضرت شیخ الحدیث مو لانا  محمد زکریا  رحمہ اللہ نے شمائلِ نبوی کی شرح خصائلِ نبوی میں یہ صراحت فرمائی ہے کہ مذکورہ دعا میں لفظ "من" ہمارے ہندی ومصری نسخوں میں نہیں ہے، مگر بعض حواشی میں نسخے کے اشارے کے ساتھ "من المسلمين"بھی موجود ہے۔

"قولہ: (مسلمین) هکذا في جمیع النسخ الموجودۃ من الهندیة والمصریة، وفي بعض الحواشي بطریق النسخة: من المسلمین."

(خصائل نبوي شرح شمائل الترمذي، ص: 292، رقم: 191، ط: مركز الشيخ ابي الحسن الندوي)

اسی  طرح دیگر محققین جن میں امام ہیثمی رحمہ اللہ اور محشی امام نور الدین سندی رحمہ اللہ وغیرہ شامل ہیں انہوں نے بھی لفظ "من" کے اضافے کی صراحت کی ہےجيسا كہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔مزید یہ کہ لفظ "من" کے اضافہ کو درست مان لینے سے روایت کی معنوی اور ترکیبی حیثیت میں كوئی  بڑا خلل واقع نہیں ہوتا، بلکہ خود بعض ماثور دعاؤں میں الفاظ کا تفاوت موجود ہے، لیکن اس کے باوجود ان کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

خلاصہ یہ ہےکہ مذکورہ دعا میں لفظ "من" کا اضافہ ہمارے ہاں رائج مطبوعہ متداول نسخوں موجود نہیں ہے، اگر کوئی شخص لفظ  "من"   کی نفی  اس  وجہ سے کرےکہ یہ ہمارے متداول نسخوں میں موجود نہیں ہے، اس لیے ہم نہیں پڑھتے تو  اس کی یہ با ت اپنی جگہ درست ہے، اور ان کا لفظ"من" کا بغیر پڑھنا بھی درست ہے، روایت کا اصل مقصد اور معنی بھی اپنی جگہ باقی وبرقرار اور صحیح ہے۔اور اگر کوئی شخص لفظ "من" کا اضافہ کرکے اس کا اہتمام کرے تو یہ بھی درست ہے، اس سے معنی  پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

مزید تفصیل کے لیے جامعہ کی ویب سائٹ پر  ماہنامہ بینات  (اردو) ، میں شائع شدہ  مفتی رفیق احمد بالاکوٹی صاحب حفظہ اللہ کا مضمون "کھانا کھانے کے بعد کی دو دعائیں اور متعلقہ مباحث"ملاحظہ فرمائیں۔ ذیل میں اس کا لنک موجود ہے:

کھانا کھانے کے بعد کی دو دعائیں اور متعلقہ مباحث

فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں